تشریح:
1۔ مدینے کے قریب بنونضیر کا ایک باغ تھا جسے بویرہ کہتے تھے۔ اس میں بہت سے کھجوروں کے درخت تھے جب مسلمانوں نے بنونضیر کامحاصرہ کرنا چاہاتو یہ درخت کام میں رکاوٹ بن رہے تھے، چنانچہ جو درخت رکاوٹ بن سکتے تھے انھیں کاٹ کر اور جہاں زیادہ گنجان تھے وہاں انھیں آگ لگا کر محاصرہ کرنے کے لیے راہ صاف کرلی گئی تو اس پرمخالفین نے ایک شور برپا کردیا کہ دیکھو مسلمان درختوں کو کاٹ کر فساد في الأرض کا ارتکاب کررہے ہیں، حالانکہ ان کا اصلاح في الأرض کا دعویٰ ہے۔ اس آیت میں ان کے پروپیگنڈے کا جواب دیا گیا ہے۔
2۔ چونکہ اس اجازت کا ذکر قرآن میں کہیں مذکورنہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر قرآن کے علاوہ بھی وحی آتی تھی جسے وحی خفی کہا جاتا ہے، جو احادیث کی شکل میں ہمارے پاس موجود ہے۔
3۔ دوسرامسئلہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگرجنگی ضرورت کے لیے کوئی تخریبی کاروائی کرنی پڑے تو وہ فساد في الأرض کی تعریف میں نہیں آتی۔ واللہ اعلم۔