تشریح:
1۔ کعب کا باپ اشرف بنونہیان قبیلے سے تھا۔ دورجاہلیت میں اس نے کسی آدمی کو قتل کردیا، پھر وہاں سے بھاگ کر مدینہ طیبہ میں آگیا اور بنو نضیر سے عہدوپیمان کرلیا، پھر اس نے ابوالحقیق کی لڑکی عقیلہ سے شادی کی تو اس سے کعب پیدا ہوا۔ اس کے قتل کرنے کے متعلق دو سبب بیان کیے جاتے ہیں: الف۔ غزوہ بدر کے بعد اس نے قریش کو جگ پر ابھارا اورہرقسم کے مال واسباب کے ساتھ تعاون کایقین دلایا بلکہ ساٹھ آدمیوں کا وفد لے کے مکے گیا اور انھیں مسلمانوں کے خلاف جنگ پرآمادہ کیا۔ اس کے علاوہ یہ شاعر بھی تھا اپنے اشعار میں اسلام اور اہل اسلام کی توہین کرتا اور مسلم خواتین کے متعلق نازیبا اشعار کہتا تھا۔ ب۔ اس نے رسول ا للہ ﷺ کی دعوت کی اور پروگرام اس طرح طے پایا کہ جب آپ مکان میں تشریف فرماہوں تو اچانک آپ پرحملہ کرکے آپ کو شہید کردیا جائے لیکن حضرت جبرئیل ؑ نے آپ کو اس سے مطلع کردیا اور آپ کو اپنے پروں میں چھپا کر لے آئے تو واپس آکر آپ نے فرمایا: ’’اب اس کی ایذارسانی انتہا کو پہنچ چکی ہے،اسے قتل کرنا چاہیے۔‘‘ چنانچہ اسے کیفر کردارتک پہنچادیا گیا۔ (فتح الباري:421/7 ،422)
2۔ کعب بن اشرف یہودی کے قتل میں پانچ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے حصہ لیا: محمد بن مسلمہ، ابوعبس بن جبیر، حارث بن اوس، ابونائلہ اور عباد بن بشر رضوان اللہ عنھم اجمعین۔ خود رسول اللہ ﷺ بقیع تک ان کے ساتھ آئے۔ پھر اللہ کا نام لے کر انھیں روانہ کیا اور دعا فرمائی: ’’اے اللہ!ان کی مدد فرما۔‘‘ یہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین جب اسے قتل کرکے واپس آئے تو بقیع کے پاس پہنچ کر انھوں نے نعرہ تکبیر بلند کیا۔ رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچ کر اس کا سرآپ کے آگے پھینک دیا۔ آپ نے اس کے قتل ہوجانے پر اللہ کا شکر اداکیا۔(فتح الباري:424/7)