قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قَتْلِ كَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4037. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأْذَنْ لِي أَنْ أَقُولَ شَيْئًا قَالَ قُلْ فَأَتَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ سَأَلَنَا صَدَقَةً وَإِنَّهُ قَدْ عَنَّانَا وَإِنِّي قَدْ أَتَيْتُكَ أَسْتَسْلِفُكَ قَالَ وَأَيْضًا وَاللَّهِ لَتَمَلُّنَّهُ قَالَ إِنَّا قَدْ اتَّبَعْنَاهُ فَلَا نُحِبُّ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى أَيِّ شَيْءٍ يَصِيرُ شَأْنُهُ وَقَدْ أَرَدْنَا أَنْ تُسْلِفَنَا وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ و حَدَّثَنَا عَمْرٌو غَيْرَ مَرَّةٍ فَلَمْ يَذْكُرْ وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ أَوْ فَقُلْتُ لَهُ فِيهِ وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ فَقَالَ أُرَى فِيهِ وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ فَقَالَ نَعَمِ ارْهَنُونِي قَالُوا أَيَّ شَيْءٍ تُرِيدُ قَالَ ارْهَنُونِي نِسَاءَكُمْ قَالُوا كَيْفَ نَرْهَنُكَ نِسَاءَنَا وَأَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ قَالَ فَارْهَنُونِي أَبْنَاءَكُمْ قَالُوا كَيْفَ نَرْهَنُكَ أَبْنَاءَنَا فَيُسَبُّ أَحَدُهُمْ فَيُقَالُ رُهِنَ بِوَسْقٍ أَوْ وَسْقَيْنِ هَذَا عَارٌ عَلَيْنَا وَلَكِنَّا نَرْهَنُكَ اللَّأْمَةَ قَالَ سُفْيَانُ يَعْنِي السِّلَاحَ فَوَاعَدَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ فَجَاءَهُ لَيْلًا وَمَعَهُ أَبُو نَائِلَةَ وَهُوَ أَخُو كَعْبٍ مِنْ الرَّضَاعَةِ فَدَعَاهُمْ إِلَى الْحِصْنِ فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ فَقَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ أَيْنَ تَخْرُجُ هَذِهِ السَّاعَةَ فَقَالَ إِنَّمَا هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ وَأَخِي أَبُو نَائِلَةَ وَقَالَ غَيْرُ عَمْرٍو قَالَتْ أَسْمَعُ صَوْتًا كَأَنَّهُ يَقْطُرُ مِنْهُ الدَّمُ قَالَ إِنَّمَا هُوَ أَخِي مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ وَرَضِيعِي أَبُو نَائِلَةَ إِنَّ الْكَرِيمَ لَوْ دُعِيَ إِلَى طَعْنَةٍ بِلَيْلٍ لَأَجَابَ قَالَ وَيُدْخِلُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ مَعَهُ رَجُلَيْنِ قِيلَ لِسُفْيَانَ سَمَّاهُمْ عَمْرٌو قَالَ سَمَّى بَعْضَهُمْ قَالَ عَمْرٌو جَاءَ مَعَهُ بِرَجُلَيْنِ وَقَالَ غَيْرُ عَمْرٍو أَبُو عَبْسِ بْنُ جَبْرٍ وَالْحَارِثُ بْنُ أَوْسٍ وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ عَمْرٌو جَاءَ مَعَهُ بِرَجُلَيْنِ فَقَالَ إِذَا مَا جَاءَ فَإِنِّي قَائِلٌ بِشَعَرِهِ فَأَشَمُّهُ فَإِذَا رَأَيْتُمُونِي اسْتَمْكَنْتُ مِنْ رَأْسِهِ فَدُونَكُمْ فَاضْرِبُوهُ وَقَالَ مَرَّةً ثُمَّ أُشِمُّكُمْ فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ مُتَوَشِّحًا وَهُوَ يَنْفَحُ مِنْهُ رِيحُ الطِّيبِ فَقَالَ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ رِيحًا أَيْ أَطْيَبَ وَقَالَ غَيْرُ عَمْرٍو قَالَ عِنْدِي أَعْطَرُ نِسَاءِ الْعَرَبِ وَأَكْمَلُ الْعَرَبِ قَالَ عَمْرٌو فَقَالَ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَشُمَّ رَأْسَكَ قَالَ نَعَمْ فَشَمَّهُ ثُمَّ أَشَمَّ أَصْحَابَهُ ثُمَّ قَالَ أَتَأْذَنُ لِي قَالَ نَعَمْ فَلَمَّا اسْتَمْكَنَ مِنْهُ قَالَ دُونَكُمْ فَقَتَلُوهُ ثُمَّ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ

مترجم:

4037.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کعب بن اشرف کی کون خبر لیتا ہے؟ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو بہت تکلیف دی ہے۔‘‘  حضرت محمد بن مسلمہ ؓ کھڑے ہوئے اور کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ پسند کرتے ہیں کہ میں اس کا کام تمام کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘  انہوں نے عرض کی: پھر آپ مجھے اجازت دیں کہ میں جو مناسب خیال کروں، اس سے کہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’تجھے اجازت ہے۔‘‘ چنانچہ حضرت محمد بن مسلمہ ؓ اس کے پاس آئے اور کہنے لگے: یہ شخص ہم سے صدقہ مانگتا ہے اور اس نے ہمیں بڑی مصیبت میں مبتلا کر رکھا ہے، لہذا میں تجھ سے کچھ قرض لینے آیا ہوں۔ کعب بولا: اللہ کی قسم! ابھی تو تم اس سے اور بھی تکلیف اٹھاؤ گے۔ حضرت محمد بن مسلمہ ؓ نے کہا: اب تو ہم نے اس کی اتباع کر لی ہے، ہم اسے چھوڑنا نہیں چاہتے، جبکہ تک دیکھ نہ لیں کہ آگے کیا رنگ ڈھنگ ہوتا ہے۔ اس وقت تو میں تیرے پاس اس غرض سے آیا ہوں کہ ایک یا دو وسق قرض لوں۔ (راوی حدیث) عمرو نے کبھی وسق یا دو وسق کا ذکر کیا ہے اور کبھی نہیں۔ کعب بن اشرف نے کہا: اچھا، تو میرے پاس کوئی چیز گروی رکھو۔ انہوں نے کہا: تم کیا چیز پسند کرتے ہو؟ کعب نے کہا: اپنی عورتیں رہن رکھ دو۔ انہوں نے کہا: ہم اپنی عورتیں تیرے پاس کیسے رہن رکھ دیں جبکہ تو عرب میں بہت خوبصورت آدمی ہے؟ کعب بولا: تو پھر اپنے بیٹے میرے پاس گروی رکھ دو۔ انہوں نے کہا: یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم اپنے بیٹے تیرے پاس گروی رکھ دیں، انہیں کل گالی دی جائے اور کہا جائے گا کہ انہیں ایک یا دو وسق کے عوض گروی رکھا گیا تھا اور یہ بات ہمارے لیے باعث شرم و عار ہے، البتہ ہم اپنے ہتھیار تیرے پاس گروی رکھ سکتے ہیں۔ بہرحال انہوں نے اس سے ہتھیار لے کر آنے کا وعدہ کر لیا۔ پھر رات کے وقت کعب کے رضاعی بھائی ابو نائلہ ؓ کو لے کر آئے۔ کعب نے ان کو قلعے کی ایک طرف بلایا، پھر خود ان کے پاس آنے لگا تو اس کی بیوی نے کہا: تو اس وقت کہاں جا رہا ہے؟ کعب نے جواب دیا: اس وقت تو صرف محمد بن مسلمہ اور میرا رضاعی بھائی ابو نائلہ ہے۔ عمرو کے علاوہ دوسرے راوی نے بیان کیا کہ کعب ملعون کی بیوی نے کہا: میں تو ایسی آواز سنتی ہوں جس سے خون ٹپکتا ہے۔ کعب نے کہا: (خطرے کی کوئی بات نہیں۔ وہاں پر) میرا دوست محمد بن مسلمہ اور میرا رضاعی بھائی ابونائلہ ہے۔ کرم پیشہ انسان اگر رات کے وقت نیزہ زنی کے لیے بلایا جائے تو اس دعوت کو قبول کر لیتا ہے۔ ادھر محمد بن مسلمہ ؓ اپنے ساتھ دو اور آدمی لے کر آئے تھے۔ (راوی حدیث) سفیان سے پوچھا گیا: کیا آپ کے شیخ عمرو نے ان کا نام لیا تھا؟ انہوں نے کہا: کچھ آدمیوں کا نام لیا تھا۔ البتہ عمرو کے علاوہ دوسروں نے بیان کیا کہ وہ اپنے ہمراہ ابو عبس بن جبر، حارث بن اوس اور عباد بن بشر کو لائے تھے۔ عمرو نے بیان کیا کہ وہ (محمد بن مسلمہ ؓ) اپنے ساتھ دو آدمی لائے تھے اور انہوں نے (اپنے ان دونوں ساتھیوں سے) کہا کہ جب کعب یہاں آئے گا تو میں اس کے بال پکڑ کر سونگھوں گا۔ جب تم دیکھو کہ میں نے اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے اور اس کے سر کو تھام لیا ہے تو تم نے جلدی سے اس کا کام تمام کر دینا ہے۔ راوی نے ایک دفعہ یوں بیان کیا کہ میں تمہیں اس کا سر سونگھاؤں گا۔ الغرض وہ (کعب) ان کے پاس چادر لپیٹے ہوئے آیا جبکہ اس سے خوشبو کی مہک اٹھ رہی تھی۔ تب حضرت محمد بن مسلمہ ؓ نے کہا: میں نے آج کی طرح خوشبو دار ہوا کبھی نہیں سونگھی۔ عمرو کے علاوہ (دوسرے راوی) نے بیان کیا کہ کعب نے کہا: میرے پاس عرب کی وہ عورت ہے جو سب عورتوں سے زیادہ معطر رہتی ہے اور حسن و جمال میں بھی بے نظیر ہے۔ عمرو نے بیان کیا کہ پھر محمد بن مسلمہ نے کہا: کیا تو مجھے اپنا سر سونگھنے کی اجازت دیتا ہے؟ اس نے کہا: ہاں۔ تب انہوں نے خود بھی سونگھا اور اپنے ساتھیوں کو بھی سونگھایا۔ پھر انہوں نے کہا: کیا مجھے دوبارہ سونگھنے کی اجازت ہے؟ اس نے کہا: ہاں۔ پھر جب حضرت محمد بن مسلمہ ؓ نے اسے مضبوط پکڑ لیا تو اپنے ساتھیوں سے کہا: ادھر آؤ اور اس کا کام تمام کردو، چنانچہ انہوں نے اسے قتل کر دیا۔ پھر وہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپ کو اس کے قتل کی خوشخبری سنائی۔