تشریح:
1۔ غزو ہ اُحد میں ایک حادثہ اس طرح ہوا کہ رسول اللہ ﷺ پر اچانک ابی بن خلف نے حملہ کردیا اور کہا: آج میں محمدﷺ کو قتل کردوں گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے کذاب!بلکہ میں تجھے قتل کروں گا۔‘‘ اس کے بعد آپ نے تاک کر ایسا نشانہ لگایا کہ وہ جہنم واصل ہوگیا اور جانبر نہ ہوسکا۔ اس وقت رسول اللہ ﷺ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔ (عمدة القاري:116/12۔)
2۔ رسول اللہ ﷺ اپنے دست مبارک سے کسی کو مارنا نہیں چاہتے تھے مگر مکہ کے مشہور کافر کی انتہائی بدبختی تھی کہ وہ خود رسول اللہ ﷺ کے ہاتھوں جہنم رسید ہوا۔ عبداللہ بن قمئہ نے بھی رسول اللہ ﷺ کو زخمی کیا اور کہا: میں توڑنے والے کا بیٹا ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے چہرے سے خون صاف کرتے ہوئے فرمایا: ’’اللہ تجھے توڑڈالے۔‘‘ یہ شخص جب مکے واپس آیا تو اللہ تعالیٰ نے اس پر ایک پہاڑی بکرا مسلط کردیا وہ اسے سینگ مارتا رہا حتی کہ اسے ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔ (فتح الباري:457/7)