تشریح:
1۔ ان احادیث میں غزوہ اُحد کا ایک انتہائی خطرناک پہلو دکھا یا گیا ہے کہ رسول الله ﷺ کا چہرہ مبارک زخمی ہوا۔ اگلے دو دانت مبارک شہید ہوئے، جس سے آپ کو انتہائی تکلیف ہوئی۔ آپ کے خود کی کڑیاں سرمبارک میں پیوست ہوگئیں۔
2۔ واضح رہے کہ حضرت ابن عباس ؓ غزوہ اُحد میں شریک تھے۔ ایسی روایات کو مراسیل صحابہ ؓ کہتے ہیں جو محدثین کے ہاں قابل حجت ہیں۔ (فتح الباري:466/7۔)
3۔ بہرحال ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ انبیائے کرام ؑ بشر ہوتے ہیں اور جو تکالیف دوسرے انسانوں کو پہنچتی ہیں حضرات انبیاء بھی ان سے دوچارہوتے ہیں تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ وہ بھی اللہ کی مخلوق ہیں اور مصائب وتکالیف کا نشانہ بنتے ہیں۔ واللہ اعلم۔