تشریح:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ غزوہ احد اور غزوہ خندق کے درمیان ایک سال کا وقفہ تھا کیونکہ غزوہ احد کے وقت حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کی عمر چودہ برس تھی اور غزوہ خندق میں وہ پندرہ سال کے ہو گئےتھے۔
2۔ دراصل امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو موسیٰ بن عقبہ کی تائید میں پیش کیا ہے کہ غزوہ خندق چار ہجری میں ہوا کیونکہ غزوہ احد کا تین ہجری میں ہونا یقینی ہے اور ایک سال بعد غزوہ خندق ہوا تو اس کا واضح مطلب ہے کہ وہ چار ہجری میں ہوا لیکن دوسرے سیرت نگاروں کا کہنا ہے کہ غزوہ خندق پانچ ہجری میں ہوا کیونکہ غزوہ احد کے موقع پر ابو سفیان نے کہا تھا کہ آئندہ سال پھر بدر کے مقام پر لڑائی ہوگی مگر مکے میں قحط پڑ جانے کی وجہ سے ان کی تیاری نہ ہوسکی تو وہ اس سال یعنی چار ہجری میں نہ آئے جبکہ نبی ﷺ چار ہجری میں بدر کی طرف تشریف لے گئے تھے تاہم ابو سفیان اور دیگر مشرکین مکہ وگیرہ کے وہاں نہ آنے کی وجہ سے آپ ﷺ مدینہ طیبہ واپس تشریف لے آئے پھر اس کے بعد آئندہ سال پانچ ہجری میں ابو سفیان نے مختلف قبائل اور یہود مدینہ کو ساتھ ملا کر مدینے پر چڑھائی کی۔
3۔ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کی پیش کردہ حدیث کا جواب یہ ہے کہ غزوہ احد کے وقت ان کی عمرکا چودھواں سال شروع ہو چکا تھا اور غزوہ خندق میں ان کی عمر کے پندرھویں سال کا اختتام تھا اس طرح غزوہ خندق کے درمیان دو سال کی مدت کا ہونا ناممکن نہیں ہے۔ اس لیے غزوہ خندق عام مشہور اور قابل اعتماد قول کے مطابق پانچ ہجری میں ہوا۔ (فتح الباری:7/491) واللہ اعلم۔