تشریح:
جنگ احزاب ایک اعصابی جنگ تھی۔ اس میں کوئی خونریز معرکہ پیش نہیں آیا۔ اس کے باوجود ایک فیصلہ کن مرحلہ ثابت ہوئی، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے احزاب کے دن اللہ سے دعا کی: ’’اے اللہ! کتاب اتارنے والے، جلد حساب لینے والے ان لشکروں کو شکست دے۔ اے اللہ!انھیں شکست سے دوچار کر اور انھیں جھنجھوڑ کررکھ دے۔‘‘ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث:2933) بالآخر رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں اور بروقت حکمت عملی کے نتیجے میں مشرکین کے حوصلے پست ہوگئے، ان کی صفوں میں پھوٹ پڑگئی اور وہ بدحالی کا شکار ہوگئے، نیز یہ واضح ہوگیا کہ عرب کی کوئی بھی طاقت مسلمانوں کی اس چھوٹی سی حکومت کو ختم نہیں کرسکتی کیونکہ جنگ احزاب میں جتنی طاقت فراہم ہوگئی تھی اس سے زیادہ طاقت فراہم کرنا عربوں کے بس کی بات نہ تھی۔ اس بنا پر رسول اللہ ﷺ نے پیش گوئی کےطور پر فرمایا: ’’اب ہم ان پر چڑھائی کریں گے وہ ہم پر چڑھائی نہیں کریں گے بلکہ ہمارا لشکر ان کی طرف جائے گا۔‘‘ آپ کی پیش گوئی حرب بحرف پوری ہوئی۔ اگلے سال 6ہجری میں آپ عمرے کے لیے تشریف لے گئے۔ صلح حدیبیہ ہوئی جو فتح مکہ کا سبب بنی۔ حافظ ابن حجر ؒ نے مسند البزار کے حوالے سے لکھا ہے کہ جب قریش نے احزاب کے دن بہت سی جماعتوں کو جمع کرلیا تو آپ نے فرمایا: ’’آئندہ کے لیے یہ لوگ تم پر چڑھائی نہیں کریں گے بلکہ آج کے بعد تم لوگ ہی ان پر چڑھائی کرو گے۔‘‘ (کشف الأستار علی زوائد مسند البزار:221/2 وفتح الباري:506/7)