قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الخَنْدَقِ وَهِيَ الأَحْزَابُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ: كَانَتْ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ أَرْبَعٍ

4113. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا ثُمَّ قَالَ مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا ثُمَّ قَالَ مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا ثُمَّ قَالَ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيَّ وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

احزاب حزب کی جمع ہے ۔ حزب گروہ کو کہتے ہیں ۔ اس جنگ میں ابو سفیان عرب کے بہت سے گروہوں کو بہکا کر مسلمانوں پر چڑھا لایا تھا اس لیے اس کا نام جنگ احزاب ہوا۔ آنحضرت ﷺنے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی رائے سے مدینہ کے گرد خندق کھدوائی ۔ اس کے کھودنے میں آپ بذات خاص بھی شریک رہے ۔ کافروں کا لشکردس ہزارکا تھا اور مسلمان کل تین ہزار تھے ۔ بیس دن تک کافر مسلمانوں کو گھیرے رہے۔ آخر اللہ تعالی نے ان پر آندھی بھیجی وہ بھاگ کھڑے ہوئے۔ ابو سفیان کو ندامت ہوئی۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اب سے کافر ہم پر چڑھائی نہیں کریں گے بلکہ ہم ہی ان پر چڑھائی کریں گے ۔ فتح الباری میں ہے کہ جنگ خندق 5 ھ میں ہوئی ۔ 4 ھ ایک اور حساب سے ہے جن کی تفصیل فتح الباری میں دیکھی جا سکتی ہے۔

4113.

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے خندق کے دن فرمایا: ’’کون ہے جو ہمیں دشمنوں کے حالات سے آگاہ کرے؟‘‘ حضرت زبیر ؓ نے کہا: میں ان کی خبر لاتا ہوں۔ آپ نے پھر پوچھا: ’’قوم کی خبر کون لائے گا؟‘‘ تو حضرت زبیر ؓ نے کہا: میں لاؤں گا۔ آپ نے تیسری مرتبہ پوچھا: ’’قوم کے حالات سے ہمیں کون مطلع کرے گا؟‘‘ تو اس مرتبہ بھی حضرت زبیر ؓ نے عرض کی کہ یہ کام میں سر انجام دوں گا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر نبی کے مخلص مددگار ہوتے ہیں اور میرا خاص مددگار زبیر ہے۔‘‘