تشریح:
بعض روایات میں ہے کہ حالات کا جائزہ لینے کے لیے حضرت حذیفہ ؓ گئے تھے۔ ان روایات میں تضاد نہیں ہے کیونکہ قریش کی خبر لانے کے لیے حضرت حذیفہ ؓ گئے تھے، چنانچہ سردی کا موسم تھا، حضرت حذیفہ ؓ سردی سے ٹھٹررہے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں اپنے سینے سے لگایا تاکہ حذیفہ گرمی حاصل کریں اور حضرت زبیر ؓ کو بنوقریظہ کی خبرلانے کے لیے بھیجا تھا کیونکہ ان کارسول اللہ ﷺ معاہدہ تھا لیکن انھوں نے عہد شکنی اور غداری کی اور قریش سے ساز باز کرکے مسلمانوں کے خلاف لڑنے پر آمادہ ہوگئے۔ بہرحال د ونوں جماعتوں کی خبر لانے کے لیے رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں حضرات کو بھیجا تھا۔ (فتح الباري:508/7)