تشریح:
اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولﷺ اور مسلمانوں کی دعاؤں کو شرف قبولیت سے نوازا، چنانچہ مشرکین کی صفوں میں پھوٹ پڑجانے اور پست ہمتی سرایت کرجانے کے بعداللہ تعالیٰ نے ان پر تند ہواؤں کا طوفان بھیج دیا جس نے ان کے خیمے اکھاڑ دیے، ہنڈیاں الٹ دیں اور اس کے ساتھ ہی فرشتوں کا لشکر بھیج دیا جس نے انھیں ہلاڈالا اور ان کے دلوں میں رعب اور خوف ڈال دیا، اس طرح اللہ تعالیٰ نے اپناوعدہ پورا کیا، اپنے لشکر کو عزت بخشی، اپنے بندے کی مدد کی اور اکیلے ہی نے لشکروں کو شکست دی، چنانچہ رسول اللہ ﷺ اس کے بعد بخیر وسلامتی مدینہ طیبہ واپس آگئے۔ رسول اللہ ﷺ جس روز خندق سے واپس آئے وہ بدھ کا دن تھا اور ذی قعدہ کے ختم ہونے میں صرف سات دن باقی تھے جبکہ محاصرے کا آغاز ماہ شوال میں ہوا تھا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور کفار کو اللہ تعالیٰ نے مقصد حاصل کیے بغیر اپنے دلوں کی جلن دلوں ہی میں لیے واپس لوٹا دیا اورلڑائی کے لیے اہل ایمان کی طرف سے اللہ تعالیٰ کافی ہوگیا۔ یقیناً وہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے۔‘‘ (الأحزاب:25/33)