تشریح:
قاضی عیاض ؒ نے صراحت کی ہے کہ نماز میں دائیں جانب تھوکنے کی ممانعت بھی اس وقت ہے جبکہ کوئی دوسری صورت ممکن ہو اور اگر مجبوری ہو تو دائیں جانب بھی تھوکا جا سکتا ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ کپڑے کے موجود ہونےکی صورت میں کوئی مجبوری نہیں ہو سکتی، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ہماری رہنمائی فرمائی ہے کہ ایسی صورت میں کپڑے میں تھوک کر اسے مسل دیا جائے۔ علامہ خطابی ؒ کہتے ہیں کہ اگر بائیں جانب کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو پھر پاؤں کے نیچے یا اپنے کپڑے میں تھوکنا متعین ہے، جیسا کہ ابو داؤد کی ایک روایت میں ہے اگر بائیں جانب کوئی دوسرا نمازی ہو تو پاؤں کے نیچے تھوک کر اسے مسل دیا جائے۔ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 478) اور اگر پاؤں کے نیچے کوئی قالین یا صف وغیرہ بچھی ہوتو پھر کپڑے ہی میں تھوک لینا چاہیے، اگر کپڑا بھی موجود نہ ہو توایسی صورت میں اس کا نگل لینا ہی امر ممنوع کے ارتکاب سے اولیٰ معلوم ہوتا ہے۔ (فتح الباری:661/1) واللہ أعلم ۔