تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو اس لیے بیان کیا ہے کہ اس میں یہ صراحت ہے کہ حضرت صالح بن خوات ؒ نے اس حدیث کو حضرت سہل بن ابی حثمہ ؓ سے بیان کیا ہے، جبکہ پہلی حدیث میں یہ واسطہ مبہم تھا۔
2۔ واضح رہے کہ حضرت سہل بن ابی حثمہ ؓ عہد رسالت میں کم سن تھے۔ جب رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی تو ان کی عمر صرف آٹھ سال تھی۔
3۔ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت سہل ؓ نے درخت کے نیچے رسول اللہ ﷺ کی بعیت کی تھی اور بدر کے سوا دیگر غزوات میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے۔ غزوہ اُحد میں وہ ایک راہنما کی حیثیت سے شریک ہوئے تھے لیکن علماء کی ایک جماعت نے کہا کہ مذکورہ صفات حضرت سہل کی نہیں بلکہ ان کے باپ کی ہیں۔ روایات سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت صالح بن خوات نے صلاۃ خوف کا یہ طریقہ حضرت سہل سے نہیں بلکہ ان کے باپ سے اخذ کیا تھا۔ (فتح الباري:531/7) لیکن علامہ عینی ؒ نے واقدی کے حوالے سے لکھا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی تو حضرت سہل بن ابی حثمہ ؓ کی عمر آٹھ برس تھی لیکن انھوں نے آپ کی احادیث یاد کیں اور انھیں مضبوطی سے بیان کیا۔ ابوعمرو کہتے ہیں کہ حضرت سہل مدینہ منورہ کے باشندوں میں شمار ہوتے ہیں اور وہیں ان کی وفات ہوئی ہے۔ (عمدة القاي: 164/12)