قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَاب حَدِيثِ الْإِفْكِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَالْأَفَكِ بِمَنْزِلَةِ النِّجْسِ وَالنَّجَسِ يُقَالُ إِفْكُهُمْ وَأَفْكُهُمْ وَأَفَكُهُمْ فَمَنْ قَالَ أَفَكَهُمْ يَقُولُ صَرَفَهُمْ عَنْ الْإِيمَانِ وَكَذَّبَهُمْ كَمَا قَالَ يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ يُصْرَفُ عَنْهُ مَنْ صُرِفَ

4144. حَدَّثَنِي يَحْيَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَانَتْ تَقْرَأُ إِذْ تَلِقُونَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ وَتَقُولُ الْوَلْقُ الْكَذِبُ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ وَكَانَتْ أَعْلَمَ مِنْ غَيْرِهَا بِذَلِكَ لِأَنَّهُ نَزَلَ فِيهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ لفظ الإفك نجس اور النجس کی طرح ہے۔ بولتے ہیں إفكهم (سورۃ الاحقاف میں) آیا ہے۔ وذلك إفكهم وہ بکسر ہمزہ ہے اور یہ بفتح ہمزہ و سکون فاء اور «إفكهم» یہ بفتحہ ہمزہ وفاء بھی ہے اور کاف کو بھی فتحہ پڑھا ہے تو ترجمہ یوں ہو گا اس نے ان کو ایمان سے پھیر دیا اور جھوٹا بنایا جیسے سورۃ والذاریات میں «يؤفك عنه من أفك» ہے یعنی قرآن سے وہی منحرف ہوتا ہے جو اللہ کے علم میں منحرف قرار پا چکا ہے۔اس باب میں جھوٹے الزام کا تفصیلی ذکر ہے جو منافقین نے حضرت ام المؤمنین عائشہؓ کے اوپر لگایا تھا جس کی برأت کے لئے اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور میں تفصیل کے ساتھ آیات کا نزول فرمایا۔

4144.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے ﴿إِذْ تَلِقُونَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ﴾ پڑھا، یعنی جس وقت تم اپنی زبانوں سے جھوٹ بولتے تھے، اور فرمایا: وَلَقَ کے معنی جھوٹ کے ہیں۔ ابن ابی ملیکہ نے کہا: حضرت عائشہ‬ ؓ ا‬س قراءت کو دوسروں کی نسبت زیادہ جاننے والی تھیں کیونکہ یہ آیت انہی کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔