تشریح:
1۔ حدیث کا مصداق یہ ہے کہ قرب قیامت نیک لوگ ایک ایک کرکےدنیا سے چلے جائیں گے۔ ان کے فوت ہونے کے بعد ردی لوگ باقی رہ جائیں گے۔
2۔ امام بخاری ؒ نے اس مقام پر روایت کو موقوف بیان کیا ہے جبکہ کتاب الرقاق میں اسے مرفوع بیان کیاہے۔ (صحیح البخاري، الرقاق، حدیث:6434) اور اس پر ان الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے۔: (بَاب ذَهَابِ الصَّالِحِينَ) ’’نیک لوگوں کا دنیا سے اُٹھ جانا۔‘‘
3۔ امام بخاری ؒ کامقصد یہ ہے کہ حضرت مرداس اسلمی ؓ کے متعلق بتایا جائے کہ وہ اصحاب شجرہ میں سے کوئی بھی آگ میں داخل نہیں ہوگا۔ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:6404(2496)) ایک روایت میں یہ خوشخبری جنگ بدر اور صلح حدیبیہ کے شرکاء کو دی گئی ہے۔ (صحیح مسلم، فضائل، الصحابة، حدیث:6403(2495))