تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ طیبہ سے روانگی کے بعد ذوالحلیفہ سے احرام باندھا تھا۔ آٹھ دن کے سفر کے بعد مکہ کے قریب پہنچ گئے تھے۔ کفارقریش نے آپ کوعمرے سے روک دیا۔ وہاں کئی دن ایک دوسرے سے بات چیت کرنے میں لگ گئے حتی کہ کعب بن عجرہ ؓ کو جوئیں پڑ گئیں اورکثرت سے ان میں اضافہ ہوا، یہاں تک ہنڈیا پکاتے وقت منہ پر گرنے لگیں۔ انھیں مارنے کی بھی اجازت نہیں تھی اور نہ احرام کی حالت میں انھیں پکڑ کر پھینکنے کی اجازت ہی تھی۔ ایسے حالات میں رسول اللہ ﷺ نے انھیں سرمنڈانے کا حکم دیا۔ پھر اس پاداش میں فدیہ دینے کے متعلق فرمایا۔ یہ فدیہ احرام کھولنے کی وجہ سے نہیں تھا اور سرمنڈانے کا حکم سر میں جووؤں کی تکلیف کی بنا پر تھا۔
2۔ واضح رہے کہ فرق ایک پیمانہ ہے جو موجود وزن کے مطابق تقریباً چھ کلوتین سوگرام کا ہوتا ہے۔