تشریح:
1۔ اللہ تعالیٰ کے کلام میں"فتح مبین" سے مراد صلح حدیبیہ ہے جیسا کہ پہلے حضرت براء بن عازب ؓ کے حوالے سے بیان ہوچکا ہے کیونکہ یہ صلح مستقبل قریب میں فتوحات کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔ مسلمانوں نے تبلیغ کی تو لوگوں نے کسی قسم کا دباؤ کے بغیر اسلام قبول کیا۔ صلح کے نتیجے میں میل جول میں وسعت پیدا ہوئی۔ ان آیات کے آغاز میں رسول اللہ ﷺ سے خطاب ہے، اس لیے صحابہ کرام ؓ نے پوچھا کہ اس صلح کے نتیجے میں ہمارے لیے کیا ہے؟ تو اللہ تعالیٰ نے اگلی آیات نازل فرمائیں کہ ان کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔
2۔ غفران ذنوب اگرچہ رسول اللہ ﷺ کی خصوصیت ہے لیکن فتح کے فوائد وثمرات میں تو سب شریک ہیں۔ واللہ اعلم۔