قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الحُدَيْبِيَةِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ المُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ} [الفتح: 18]

4186. حَدَّثَنِي شُجَاعُ بْنُ الوَلِيدِ، سَمِعَ النَّضْرَ بْنَ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا صَخْرٌ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: إِنَّ النَّاسَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، أَسْلَمَ قَبْلَ عُمَرَ، وَلَيْسَ كَذَلِكَ، وَلَكِنْ عُمَرُ يَوْمَ الحُدَيْبِيَةِ أَرْسَلَ عَبْدَ اللَّهِ إِلَى فَرَسٍ لَهُ عِنْدَ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، يَأْتِي بِهِ لِيُقَاتِلَ عَلَيْهِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَايِعُ عِنْدَ الشَّجَرَةِ، وَعُمَرُ لاَ يَدْرِي بِذَلِكَ، فَبَايَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ ثُمَّ ذَهَبَ إِلَى الفَرَسِ، فَجَاءَ بِهِ إِلَى عُمَرَ، وَعُمَرُ يَسْتَلْئِمُ لِلْقِتَالِ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُبَايِعُ تَحْتَ الشَّجَرَةِ»، قَالَ: فَانْطَلَقَ، فَذَهَبَ مَعَهُ حَتَّى بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَهِيَ الَّتِي يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَسْلَمَ قَبْلَ عُمَرَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح میں) ارشاد ”بیشک اللہ تعالیٰ مومنین سے راضی ہو گیا جب انہوں نے آپ سے درخت کے نیچے بیعت کی۔“

4186.

حضرت نافع سے روایت ہے، انہوں نے کہا: لوگ باتیں کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ اپنے والد گرامی حضرت عمر ؓ سے پہلے مسلمان ہوئے تھے، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ اصل واقعہ یہ ہے کہ حدیبیہ کے روز حضرت عمر ؓ نے اپنے بیٹے حضرت عبداللہ ؓ کو ایک انصاری کے پاس اپنا گھوڑا لانے کے لیے بھیجا تاکہ اسے جہاد میں استعمال کریں۔ اس دوران میں رسول اللہ ﷺ درخت کے نیچے اپنے صحابہ کرام ؓ سے بیعت لے رہے تھے۔ حضرت عمر ؓ کو اس کا علم نہیں تھا۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے آپ کی بیعت کی، پھر گھوڑا لینے کے لیے گئے اور اسے حضرت عمر ؓ کے پاس لائے اس وقت حضرت عمر ؓ جہاد کے لیے زرہ پہن رہے تھے۔ حضرت عبداللہ ؓ نے آپ کو بتایا کہ رسول اللہ ﷺ درخت کے نیچے بیعت لے رہے ہیں۔ تب حضرت عمر ؓ اپنے بیٹے عبداللہ کو ساتھ لے کر گئے حتی کہ آپ نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی۔ یہ ہے اصل واقعہ جس کے متعلق لوگ باتیں کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر ؓ اپنے باپ حضرت عمر ؓ سے پہلے مسلمان ہوئے ہیں۔