تشریح:
1۔ جب کسی محلے یا گاؤں میں لاش ملے اور ان لوگوں پر قتل کا شبہ ہو لیکن گواہ نہ ملیں تو ان میں سے پچاس آدمیوں کا انتخاب کرکے ان سے قسمیں لی جاتی ہیں کہ ہمیں اس قتل کا علم نہیں ہے۔ قسمیں لینے کی اس کاروائی کو قسامہ کہا جاتا ہے۔
2۔ عنبسہ بن سعید کو اس قسامہ سے اتفاق نہیں تھا، انھوں نے اس کے مقابلے میں عرنیین کا واقعہ پیش کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے قسامہ کا حکم نہیں دیا بلکہ ان سے قصاص لیا ہے لیکن ان کا یہ اعتراض صحیح نہیں تھا کیونکہ عرینہ والوں پر تو خون ثابت ہو چکا تھا جبکہ قسامہ وہاں ہوتا ہے جہاں قتل کے متعلق ثبوت اور گواہ نہ ہوں صرف شبہ ہو۔ مذکورہ واقعہ میں قبیلہ عرینہ اور عکل کے لوگوں نے اتفاق کر کے اونٹوں کے چرواہے کو قتل کیا اور اسے مختلف عذاب دیے، پھر دودھ والے جانوروں کو بھگا کر لے گئے، اس لیے انھیں بطور قصاص قتل کیا گیا۔
3۔ چونکہ اس حدیث میں عرنیین کا حوالہ تھا اس لیے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو یہاں بیان کیا ہے لیکن آئندہ کتاب الدیات میں اس حدیث کو تفصیل سے حدیث نمبر6899۔ کے تحت بیان کریں گے۔ ہم وہاں قسامہ کے متعلق تفصیل سے لکھیں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔