تشریح:
1۔ حضرت جابر ؓ کی روایت میں گدھوں سے مراد گھریلو اور پالتو گدھے ہیں۔ یہ حرمت قطعی اور ہمیشہ کے لیے ہے، البتہ جنگلی گدھا اس حدیث میں شامل نہیں ہے جسے حمار وحشی(گورخر) کہا جاتا ہے۔ وہ نہایت چست وچالاک ہوتا ہے اور نجاست بھی نہیں کھاتا، اس لیے اس کا کھانا اب بھی جائز ہے اور اسکی حلت پر تمام علماء کا اتفاق ہے۔
2۔ اس حدیث میں گھوڑے کی حلت کا ذکر ہے، بلاشبہ گھوڑا ایک حلال جانور ہے۔ اس واضح نص کے باوجود بھی کچھ فقہاء نے اسے حرام قراردیا ہے۔ حضرت اسماء ؓ فرماتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے عہدمبارک میں گھوڑا ذبح کیا اور اس کا گوشت کھایا تھا۔ (شرح صحیح مسلم للنووي:255/9، 259) بہرحال گھوڑا حلال ہے، اگر کسی کا دل نہ چاہے تو نہ کھائے لیکن اس کی حرمت کا فتوی جاری نہ کرے۔ اس کی تفصیل ہم آئندہ کتاب الاطعمہ میں بیان کریں گے۔ باذن اللہ تعالیٰ۔