تشریح:
1۔ خیبر کا علاقہ بڑازرخیزاور وہاں کی زمین زرعی اور باغبانی تھی۔ فتح کے بعد یہ علاقہ یہودیوں کو بٹائی پر دے دیاگیا۔ وہاں سے پیدا وار کا حصہ وصول کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو تعینات کیا، انھوں نے وہاں سے وصولی ایسے طریقے سے کی جس سے سواری کارو بار کی حوصلہ افزائی ہوتی تھی۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے لیے وہاں کی کھجوریں بطور تحفہ لائے تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں مذکورہ بالا ہدایت فرمائی۔ 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حرام سے بچنے کے لیے کوئی حیلہ کیا جائے تو جائز ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے خود اسے حیلے کی تعلیم دی۔ حرام سے بچنے کے لیے بسا اوقات ایسا کرنا مستحب بلکہ واجب ہوتا ہے3۔حضرت ایوب ؑ کے واقعے میں حیلے کی نظیر خود قرآن نے بیان کی ہے۔ ہاں اگر کسی واجب سے گریز کے لیے کوئی حیلہ کیا جائے تو ایسا کرنانا جائز اور حرام ہے جیسا کہ چھ ماہ تک زیورات بیوی کے نام اور چھ ماہ تک کے لیے شوہر کے نام کر دیے جائیں تاکہ کسی ایک کی ملکیت میں ان پر سال نہ گزرے اور نہ ان پر زکوۃ واجب ہو۔ ایسا کرنا ناجائز اور حرام ہے۔ قرآن کریم نے اس قسم کے حیلوں کی مذمت کی ہے جیسا کہ سمندر کے کنارے مچھلیاں پکڑنے والوں کے واقعے سے ظاہر ہوتا ہے۔