تشریح:
1۔روضہ خاخ، مدینہ طیبہ اور مکہ مکرمہ کے درمیان ایک مقام ہے۔ حضرت حاطب ؓ نے اس عورت کو دس دینار دیے تھے کہ وہ اس خط کو مشرکین مکہ تک بحفاظت پہنچادے لیکن بذریعہ وحی یہ راز فاش ہوگیا۔ 2۔حضرت عمر ؓ نے جو کچھ کہا وہ ظاہری اور قانونی سیاست کے مطابق تھا مگر رسول اللہ ﷺ کو حضرت حا طب ؓ کی سچائی بذریعہ وحی معلوم ہوگئی، اس بنا پر آپ نے ان کوغلطی سے درگزر فرمایا۔ 3۔اس سے معلوم ہوا کہ بعض معاملات میں محض ظاہری حالات کودیکھ کر فیصلہ کرنا قرین قیاس نہیں ہوتا۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ سن کر حضرت عمر ؓ کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں اور انھوں نے کہا:اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:3983۔) 4۔بہرحال اس طرح اللہ تعالیٰ نے اہم راز راستے ہی میں پکڑ وادیا اور مسلمانوں کی جنگی تیاریوں کی کوئی خبرقریش تک نہ پہنچ سکی، بالآخر نبی کریم ﷺ نے 10 رمضان المبارک کو مدینہ طیبہ چھوڑ کر مکہ مکرمہ کا رخ کیا اور آپ کے ساتھ دس ہزار صحابہ کرام ؓ کی نفری تھی۔ اس کی تفصیل آئندہ حدیث میں بیان ہوگی۔ باذن اللہ تعالیٰ۔