تشریح:
1۔ایک لفظ کو پہلے آہستہ، پھر اسے بآواز بلند پڑھنے کو ترجیع کہتے ہیں۔ راوی حدیث حضرت معاویہ بن قرہ نےحضرت عبداللہ بن مغفل ؓ کے لب ولہجے کے مطابق تھوڑی سی قراءت کی پھر وضاحت فرمائی جو حدیث میں مذکور ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دھیمے لہجے سے اس سورت کو پڑھا۔ (صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث:5047۔) بعض روایات میں مزید تفصیل اور صوتی طریقے کی وضاحت ہے۔ حضرت شعبہ بیان کرتے ہیں کہ پھرمعاویہ بن قرہ نے حضرت ابن مغفل ؓ کے لب ولہجے کے مطابق قراءت کی اور فرمایا:اگر مجھے یہ خطرہ نہ ہو کہ لوگوں کا ہجوم ہوگا تو میں ترجیع سے پڑھ کر تمھیں سناؤں۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ سے پوچھا: ترجیع کیا ہوتی ہے؟تو انھوں نے بتایا کہ تین مرتبہ حلق میں آواز کو پھیرا جائے۔ (صحیح البخاري، التوحید، حدیث:7540۔)2۔واضح رہے کہ یہ ترجیع سواری پر بیٹھنے کی وجہ سے غیر اختیاری نہ تھی بلکہ رسول اللہ ﷺ نے اسے اپنے اختیار سے پڑھاتھا۔ واللہ اعلم۔