قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الطَّائِفِ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ ثَمَانٍ، قَالَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4324. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ سَمِعَ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي مُخَنَّثٌ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ الطَّائِفَ غَدًا فَعَلَيْكَ بِابْنَةِ غَيْلَانَ فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلَنَّ هَؤُلَاءِ عَلَيْكُنَّ قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ الْمُخَنَّثُ هِيتٌ حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا وَزَادَ وَهُوَ مُحَاصِرُ الطَّائِفِ يَوْمَئِذٍ

صحیح بخاری:

کتاب: غزوات کے بیان میں

تمہید کتاب (

باب: غزوئہ طائف کا بیان جوشوال سنہ 8ھ میں ہوا ۔ یہ موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیاہے

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4324.

حضرت ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میرے ہاں نبی ﷺ تشریف لائے تو میرے پاس ایک مخنث بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے سنا کہ وہ حضرت عبداللہ بن امیہ سے کہہ رہا تھا: اے عبداللہ! دیکھ اگر کل اللہ تعالٰی تمہیں طائف میں فتح عطا کرے تو غیلان کی بیٹی پر قبضہ کر لینا کیونکہ جب وہ آتی ہے تو اس کے آگے چار بل پڑتے ہیں اور جب جاتی ہے تو آٹھ بل دکھائی دیتے ہیں۔ یہ سن کر نبی ﷺ نے فرمایا: ’’آئندہ یہ لوگ (مخنث) تمہارے گھروں میں نہ آیا کریں۔‘‘ ابن عیینہ نے ابن جریج کے حوالے سے بیان کیا کہ اس مخنث کا نام "ہیت" تھا۔ ایک روایت میں اس چیز کا اضافہ ہے کہ آپ ﷺ اس وقت طائف کا محاصرہ کیے ہوئے تھے۔