تشریح:
1۔ قبیلہ ہوازن کے لوگ غزوہ حنین سے شکست کھا کر اوطاس آئے۔ یہاں سے منہ کی کھائی تو طائف میں قلعہ بند ہوگئے۔ آس پاس کی بستیوں سے سامان خورد نوش (کھانے پینے کا سامان) جمع کر کے خود محصور کر لیا تو رسول اللہ ﷺ نے طائف کا محاصرہ کرنا ضروری خیال کیا۔ حدیث میں مذکورواقعہ اسی محاصرے کے دوران میں پیش آیا۔ 2۔ حضرت عبد اللہ بن امیہ ؓ جو حضرت ام سلمہ ؓ کے بھائی تھے فتح مکہ کے وقت حضرت ابو سفیان بن حارث ؓ کے ساتھ مسلمان ہوئے تھے۔ مخنث انھی کا آزاد کیا ہوا تھا رسول اللہ ﷺ نے اسے بے ضررخیال کرکے گھر میں آنے جانے کی اجازت دے رکھی تھی۔ جب اس نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے حضرت عبد اللہ بن امیہ ؓ کو بادیہ بنت غیلان کے اوصاف بتائے اور اس کے موٹا پے کو مخصوص انداز میں بیان کیا تو پتہ چلا کہ یہ لوگ بھی عورتوں کے معاملے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں گویا دل پھینک قسم کے لوگ ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے گھر آنے جانے پر پابندی لگا دی بلکہ مدینہ طیبہ آنے کے بعد اسے مدینے سے نکال دیا۔ جب رسول اللہ ﷺ وفات پاگئے تو حضرت ابو بکر ؓ نے اسے واپس لانے سے انکار کردیا۔ جب حضرت عمر ؓ خلیفہ منتخب ہوئے تو ان سے گزارش کی گئی کہ ہیبت ضعیف اور کمزور ہو چکا ہے اسے صرف اتنی اجازت دیں کہ جمعے کے دن مدینے آجایا کرے اور لوگوں سے آٹھ دن کے اخراجات جمع کر کے اپنی جگہ چلاجایا کرے تو آپ نے اسے اس قدر اجازت دے دی۔ (عمدة القاري:298/12) 3۔ حضرت ام سلمہ بنت امیہ ؓ کے بھائی حضرت عبد اللہ بن امیہ ؓ غزوہ طائف میں شہید ہو گئے۔ انھیں نامعلوم طرف سے تیرلگا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ (فتح الباري:55/8)۔۔نوٹ:۔عربوں کے ہاں موٹی عورت پسندیدہ ہے۔ بادیہ بنت غیلان بھی فربہ اور خوب موٹی تازی تھی ہیبت مخنث نے اس کے موٹا پے کو جس انداز سے بیان کیا امام بخاری ؒ نے اس کی کوبصورت توجیہ کی ہے کہ موٹا ہونے کی وجہ سے اس کے پیٹ پر چار شکن پڑتے ہیں تو پچھلی طرف سے چار دائیں جانب اور چار بائیں جانب معلوم ہوتے ہیں اس طرح پچھلی طرف آٹھ شکن بن جاتے ہیں۔ (صحیح البخاري، اللباس، حدیث:5857)