قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ الصَّلاَةِ فِي البِيعَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عُمَرُ ؓ : «إِنَّا لاَ نَدْخُلُ كَنَائِسَكُمْ مِنْ أَجْلِ التَّمَاثِيلِ الَّتِي فِيهَا الصُّوَرُ» وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «يُصَلِّي فِي البِيعَةِ إِلَّا بِيعَةً فِيهَا تَمَاثِيلُ»

434.  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، ذَكَرَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَنِيسَةً رَأَتْهَا بِأَرْضِ الحَبَشَةِ يُقَالُ لَهَا مَارِيَةُ، فَذَكَرَتْ لَهُ مَا رَأَتْ فِيهَا مِنَ الصُّوَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُولَئِكَ قَوْمٌ إِذَا مَاتَ فِيهِمُ العَبْدُ الصَّالِحُ، أَوِ الرَّجُلُ الصَّالِحُ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت عمر ؓ نے کہا او نصرانیو! ہم آپ کے گرجاؤں میں اس وجہ سے نہیں جاتے کہ وہاں مورتیں ہوتی ہیں اور عبداللہ بن عباس ؓ گرجا میں نماز پڑھ لیتے مگر اس گرجا میں نہ پڑھتے جس میں مورتیں ہوتیں۔

434.

حضرت عائشہ‬ ؓ ب‬یان کرتی ہیں کہ حضرت ام سلمہ‬ ؓ ن‬ے رسول اللہ ﷺ سے اس گرجا گھر کا ذکر کیا جسے انھوں نے سرزمین حبشہ میں دیکھا تھا، جس کا نام ماریہ تھا۔ حضرت ام سلمہ‬ ؓ ن‬ے اس میں جو تصاویر دیکھیں تھیں انہیں بیان کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ وہ لوگ تھے جب ان میں کوئی نیک انسان فوت ہو جاتا تو یہ اس کی قبر پر مسجد تعمیر کر دیتے، پھر وہاں یہ تصویریں بنا دیتے تھے۔ یہی لوگ اللہ کے ہاں بدترین مخلوق ہیں۔‘‘