تشریح:
1۔ یہ حدیث پہلے 427 کے تحت بیان ہو چکی ہے۔ اس کی تشریح وہاں دیکھی جا سکتی ہے۔ اس مقام پر امام بخاری ؒ کا مقصد یہ وضاحت کرنا ہے کہ یہود ونصاری کے عبادت خانوں میں تصاویر کب اور کیوں داخل ہوئیں، کیونکہ پہلے بیان ہو چکا ہےکہ ان کے عبادت خانوں میں نماز پڑھنے کی وجہ صرف تصاویر تماثیل کا موجودہونا ہے۔ 2۔ حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں امام بخاری ؒ اس حدیث سے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ایک مسلمان کو گرجے میں نماز پڑھنا جائز ہے، کیونکہ احتمال ہے کہ گرجے کی جگہ پہلے قبر ہو اور مسلمان کے نماز پڑھنے کی وجہ سے اسے مسجد کا مقام دے دیا جائے۔ (فتح الباری:668/1) ان عیسائیوں سے بدترآج ان نام نہاد مسلمانوں کا حال ہے جو مزارات کو مساجد کا مقام دے کر وہاں نمازیں پڑھتے ہیں اور وہاں صاحب قبر کے حضورجبین نیاز جھکا کر سجدے کرتے اور ان سے حاجات طلب کرتے ہیں۔ یہ لوگ بھی اللہ کے ہاں بدترین خلائق ہیں۔ اللہ تعالیٰ انھیں ہوش کے ناخن لینے کی توفیق دے. 3۔ ابن بطال ؒ نے امام مالک ؒ کے حوالے سے لکھا ہے کہ میں ان کے کنیساؤں میں نماز پڑھنا ناپسند کرتا ہوں، کیونکہ یہ لوگ وہاں خنزیر کا گوشت کھاتے ہیں اور شراب پیتے ہیں جس کی وجہ سے اس کا طاہر ہونا یقینی نہیں۔ ہاں! اگر کوئی جگہ نہ ہو یا باہر کیچڑیا بارش ہو رہی ہو تو بامر مجبوری نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔ (شرح ابن بطال:89/2)