تشریح:
1۔جب حضرت معاز بن جبل ؓ یمن گئے تو حضرت عمرو بن میمون وہاں تھے، اس لیے انھوں نے حضرت معاذ ؓ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کی ہے۔ انھوں نے دو رجاہلیت اور دوراسلام دونوں کو پایا لیکن صحابیت کے شرف سے محروم رہے، اس قسم کے تابعی کو مخضرم کہا جاتاہے۔
2۔ مطلب یہ ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ کو جب اللہ تعالیٰ نے اپنامخلص دوست بنالیاتو ان کی والدہ ماجدہ کو بہت خوشی ہوئی کہ ان کا بیٹا خلیل اللہ ہوا۔ آنکھوں کا ٹھنڈا ہونا سرور اور خوشی سے کنایہ ہے۔ سرور کے آنسو ٹھنڈے ہوتے ہیں جبکہ حزن وملال کے آنسو گرم ہوتے ہیں۔
3۔ واضح رہے کہ اس شخص نے نادانستہ طور پر دوران نماز میں یہ الفاظ کہے یا وہ ابھی نماز میں داخل نہیں ہواتھا۔ اس لیے اسے اپنی نماز دہرانے کا حکم نہیں دیاگیا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت معاذ بن جبل ؓ نے اسے نماز دہرانے کا حکم دیا ہو لیکن وہ نقل نہیں کیا گیا۔ (فتح الباري:81/8) واللہ اعلم۔