تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو ہجرت کے نویں سال حج کے لیے بھیجا تاکہ خود بھی حج کریں اور لوگوں کو حج کے احکام سنائیں، چنانچہ آپ نے حج کے موقع پر اعلان کرایا کہ کوئی مشرک بیت اللہ کا حج نہ کرے اور نہ کوئی ننگا آدمی بیت اللہ کا طواف ہی کرے۔ اس سے پہلے لوگ ننگ دھڑنگ طواف کرتے تھے اوراس رسم بد کو ختم کرنا ضروری تھا۔
2۔ اس حج میں حضرت ابوبکر ؓ کے ہمراہ تین سوصحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے ہمراہ بیس اونٹ بھیجے تھے۔
3۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حجۃ الوداع سے پہلے حج فرض ہوچکا تھا اور حضرت ابوبکر ؓ نے حج فرض ہی ادا کیا تھا۔ (فتح الباري:103/8)