تشریح:
1۔ مسیلمہ کذاب بنو حنیفہ کے وفد میں شامل تھا جو9 ہجری میں مدینہ طیبہ آیا اور یہ وفد سترہ افراد پر مشتمل تھا۔ مسیلمہ کذاب کی اپنی قوم میں بڑی قدر و منزلت تھی۔ وہ اسے رحمان الیمامہ کہا کرتے تھے۔ وفد کے دیگر افراد تو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے لیکن مسیلمہ فخر وغرور کے باعث آپ کے پاس نہ گیا، البتہ رسول اللہ ﷺ اس کے ساتھ کر یمانہ معاملہ کرتے ہوئے خود اس کے پاس تشریف لے گئے اور ثابت بن قیس ؓ کو ساتھ لے گئے تاکہ اس پر حجت قائم کریں اور اسے اللہ کے عذاب سے خبردار کریں۔ بالآخر اس نے دعوائے نبوت کیا، تو حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے دور خلافت میں حضرت وحشی ؓ کے ہاتھوں جہنم واصل ہوا۔ (فتح الباري:112/8، 113)
2۔ دراصل سچ اور حق خود کو منوا لیتا ہے اور جھوٹ چند روز تک چلتا ہے پھر مٹ جاتا ہے آج مدعی نبوت مسیلمہ کذاب کا ایک بھی ماننے والا باقی نہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ کے فرمانبردار اور جاں نثار قیامت تک باقی رہیں گے۔ واللہ المستعان۔