قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قِصَّةِ الأَسْوَدِ العَنْسِيِّ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4378. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الجَرْمِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ عُبَيْدَةَ بْنِ نَشِيطٍ، وَكَانَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ مُسَيْلِمَةَ الكَذَّابَ قَدِمَ المَدِينَةَ فَنَزَلَ فِي دَارِ بِنْتِ الحَارِثِ، وَكَانَ تَحْتَهُ بِنْتُ الحَارِثِ بْنِ كُرَيْزٍ، وَهِيَ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ، فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَهُوَ الَّذِي يُقَالُ لَهُ: خَطِيبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضِيبٌ، فَوَقَفَ عَلَيْهِ فَكَلَّمَهُ، فَقَالَ لَهُ مُسَيْلِمَةُ: إِنْ شِئْتَ خَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الأَمْرِ، ثُمَّ جَعَلْتَهُ لَنَا بَعْدَكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ سَأَلْتَنِي هَذَا القَضِيبَ مَا أَعْطَيْتُكَهُ، وَإِنِّي لَأَرَاكَ الَّذِي أُرِيتُ فِيهِ مَا أُرِيتُ، وَهَذَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، وَسَيُجِيبُكَ عَنِّي». فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،

مترجم:

4378.

حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہمیں یہ بات پہنچی کہ مسیلمہ کذاب مدینہ طیبہ میں آیا ہے اور اس نے بنت حارث کی حویلی میں پڑاؤ کیا ہے۔ اس کے نکاح میں حارث بن کریز کی بیٹی تھی اور وہ (عبداللہ بن) عبداللہ بن عمر کی ماں تھی۔ رسول اللہ ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے اور آپ کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس بھی تھے۔ یہ وہی ہیں جنہیں رسول اللہ ﷺ کا خطیب کہا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں کھجور کی چھڑی تھی۔ آپ ﷺ اس کے پاس آ کر ٹھہرے اور اس سے گفتگو کی تو مسیلمہ کذاب نے کہا: اگر آپ چاہیں تو اپنے بعد حکومت اور خلافت ہمارے حوالے کر دیں۔ آپ کی زندگی میں حکومت آپ کے پاس رہے گی۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اگر تو مجھ سے یہ چھڑی مانگے تو میں تجھے یہ بھی نہیں دوں گا اور میں سمجھتا ہوں کہ تو وہی ہے جو مجھے خواب میں دکھایا گیا ہے۔ یہ ثابت بن قیس ہیں میری طرف سے تیری باتوں کا یہی جواب دیں گے۔‘‘ اس کے بعد نبی ﷺ وہاں سے تشریف لے آئے۔