تشریح:
مسیلمہ کذاب کی بیوی کا نام کیسہ بنت حارث بن کریز تھا۔ مسیلمہ کے قتل کے بعد عبد اللہ بن عامر ؓ نے اس سے نکاح کر لیا تھا پھر اس کے بطن سے عبد اللہ بن عبد اللہ عامر پیدا ہوئے، یہ روایت میں سہواً عبد اللہ کا لفظ رہ گیا ہے۔ حضرت ابو بکر ؓ کے عہد خلافت میں حضرت وحشی ؓ نے مسیلمہ کذاب کو قتل کیا تھا اور اسود عنسی کو یمن میں فیروز نے مار ڈالا تھا یہ اسود صنعاء میں ظاہر ہوا اور نبوت کا دعوی کر کے رسول اللہ ﷺ کے تعینات کردہ عامل حضرت مہاجرین امیہ ؓ پر غلبہ حاصل کر لیا۔ فیروز ایک دن رات کے وقت نقب لگا کر اس کے گھر میں داخل ہو گئے جبکہ اس کے دروازے پر ایک ہزار چوکیدار تھے۔ اس رات اس کی بیوی نے اسود کو خوب شراب پلائی تھی جس کی وجہ سے وہ نشے میں مدہوش تھا فیروز نے کہا: اسود! ہاتھ بڑھاؤ میں تیری بیعت کرنا چاہتا ہوں جب اس نے ہاتھ بڑھایا تو فیروز نے ہاتھ آگے بڑھا کر اس کی گردن پکڑلی اور اسے قتل کردیا اور اس کا سر کاٹ لیا۔ اس کے قتل کی خبر وحی کے ذریعے سے رسول اللہ ﷺ کی وفات سے ایک دن پہلے ہو گئی تھی جو آپ نے اپنے صحابہ کرام ؓ کو سنا دی تھی۔ اس کے بعد دوسرے ذرائع سے خبر حضرت ابو بکر ؓ کےدور حکومت میں آئی۔ اسود عنسی بہت شعبد باز تھا اور لوگوں کو عجیب و غریب چیزیں دکھاتا تھا جو لوگ اس کی بات سنتے وہ اس کے گرویدہ ہو جاتے اس کے زیر تسلط ایک شیطان بھی تھا جو اس کی تابعداری کرتا اور لوگوں کے متعلق اسے اطلاعات دیتا تھا اسود ملعون کو اس بات نے گمراہ کیا کہ ایک دفعہ اس کے پاس سے ایک گدھا گزرا تو وہ منہ کے بل گر پڑا۔ اس نے کہا: یہ مجھے سجدہ کر رہا ہے اور جب تک اس نے "شا" نہ کہا وہ نہ اٹھا اور جب اس نے"شا" کہا تو وہ کھڑا ہو گیا "شا" کا لفظ گدھےکو بلانے کے لیے بولا جاتا ہے۔ یہ واقعہ اس کی گمراہی کا سب سے پہلا سبب بنا، بالآخر اس نے نبوت کا دعوی کردیا اور فیروز کے ہاتھوں جہنم واصل ہوا۔ (عمدة القاري:340/12)