تشریح:
1۔ اس حدیث کی عنوان سے اس طرح مناسبت ہے کہ یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔ جب حضرت موسیٰ اشعری ؓ یمن سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ اس وقت بطحائے مکہ، یعنی خیف بنو کنانہ میں تشریف فرماتھے۔چونکہ ان کے پاس قربانی نہ تھی، اس لیےرسول اللہ ﷺ نے انھیں حکم دیا کہ وہ بیت اللہ کے طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد حلال ہوجائیں، چنانچہ انھوں نے تعمیل ارشاد کرتے ہوئے صفا مروہ کی سعی کے بعد احرام کھول دیا اور اپنی عزیزہ کے ہاں گئے وہاں کنگھی پٹی کی۔
2۔ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ قربانی کے جانور تھے، اس لیے آپ احرام کی پابندیوں سے آزاد نہ ہوئے۔ واللہ اعلم۔