قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ حَجَّةِ الوَدَاعِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4402. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنَّا نَتَحَدَّثُ بِحَجَّةِ الْوَدَاعِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا وَلَا نَدْرِي مَا حَجَّةُ الْوَدَاعِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ ذَكَرَ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ فَأَطْنَبَ فِي ذِكْرِهِ وَقَالَ مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَنْذَرَ أُمَّتَهُ أَنْذَرَهُ نُوحٌ وَالنَّبِيُّونَ مِنْ بَعْدِهِ وَإِنَّهُ يَخْرُجُ فِيكُمْ فَمَا خَفِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ شَأْنِهِ فَلَيْسَ يَخْفَى عَلَيْكُمْ أَنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ عَلَى مَا يَخْفَى عَلَيْكُمْ ثَلَاثًا إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَإِنَّهُ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ

مترجم:

4402.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم حجۃ الوداع کے متعلق گفتگو کرتے تھے جبکہ نبی ﷺ ہم میں موجود تھے۔ لیکن ہم نہیں سمجھتے تھے کہ حجۃ الوداع کا مفہوم کیا ہے؟ پھر آپ ﷺ نے ایک دن اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی، پھر مسیح دجال کا تفصیل سے ذکر کیا اور فرمایا: ’’اللہ تعالٰی نے جتنے بھی انبیاء مبعوث کیے ہیں سب نے اپنی اپنی امت کو دجال سے ڈرایا ہے۔ الغرض حضرت نوح ؑ نے اپنی امت کو اس سے خبردار کیا اور دوسرے انبیاء ؑ نے بھی اس سے متنبہ کیا۔ اس کا ظہور تم ہی میں ہو گا جس کا حال تم پر پوشیدہ نہیں رہے گا، لہذا یہ بات تم پر پوشیدہ نہ رہے کہ تمہارا رب اس ہئیت اور صورت پر نہیں ہے جو تم پر مخفی رہے۔‘‘ آپ نے تین مرتبہ ایسا فرمایا۔ (پھر اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:) ’’بےشک تمہارا رب یک چشم نہیں جبکہ دجال دائیں آنکھ سے کانا ہو گا، گویا اس کی ایک آنکھ پھولے ہوئے انگور کی طرح ہے۔‘‘