قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ. ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ القِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ}.

4458. حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا يَحْيَى وَزَادَ قَالَتْ عَائِشَةُ لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ لَا تَلُدُّونِي فَقُلْنَا كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي قُلْنَا كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ فَقَالَ لَا يَبْقَى أَحَدٌ فِي الْبَيْتِ إِلَّا لُدَّ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ رَوَاهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ”آپ کو بھی مرنا ہے اور انہیں بھی مرنا ہے، پھر تم سب قیامت کے دن اپنے رب کے حضور میں جھگڑا کرو گے۔“

4458.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ہم نے آپ ﷺ کو بصورت لدود دوا پلانا چاہی تو آپ نے منع فرمایا۔ ہم سمجھے کہ آپ کا منع کرنا ایسا ہے جیسے ہر مریض دوا سے کراہت کرتا ہے۔ پھر آپ کو افاقہ ہوا تو آپ نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں منع نہیں کرتا رہا کہ مجھے لدود کی صورت میں دوا مت پلاؤ؟‘‘ ہم نے عرض کی: مریض تو منع کیا ہی کرتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’گھر میں کوئی آدمی باقی نہ رہے، سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے، صرف حضرت عباس کو چھوڑ دو کیونکہ وہ اس وقت تمہارے ساتھ موجود نہیں تھے۔‘‘ یہ روایت ابو الزناد نے بھی بیان کی ہے ہشام سے، انہوں نے اپنے والد (عروہ) سے، انہوں نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے اور انہوں نے نبی ﷺ سے۔