قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {إِنَّ الصَّفَا وَالمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ البَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: شَعَائِرُ: عَلاَمَاتٌ، وَاحِدَتُهَا شَعِيرَةٌ " وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " الصَّفْوَانُ: الحَجَرُ، وَيُقَالُ: الحِجَارَةُ المُلْسُ الَّتِي لاَ تُنْبِتُ شَيْئًا، وَالوَاحِدَةُ صَفْوَانَةٌ، بِمَعْنَى الصَّفَا، وَالصَّفَا لِلْجَمِيعِ " للجميع

4496. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَقَالَ كُنَّا نَرَى أَنَّهُمَا مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ أَمْسَكْنَا عَنْهُمَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ شعائر کے معنی علامات کے ہیں۔ اس کا واحد شعيرة ہے۔ عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا کہ صفوان ایسے پتھر کو کہتے ہیں جس پر کوئی چیز نہ اگتی ہو۔ واحد صفوانة ہے۔ صفاهى کے معنی میں اور «صفا» جمع کے لیے آتا ہے

4496.

حضرت عاصم بن سلیمان سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس ؓ سے صفا اور مروہ کی سعی کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: ہم ان کے درمیان سعی کرنے کو جاہلیت کے کاموں سے سمجھتے تھے۔ جب اسلام آیا تو ہم ان کے درمیان سعی کرنے سے رُک گئے۔ اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: "بےشک صفا اور مروہ اللہ کی (عظمت کی) نشانیوں میں سے ہیں، لہذا جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اسے (ان کے درمیان سعی کرنے میں) کوئی گناہ نہیں۔"