تشریح:
1۔ (يُطِيقُونَهُ) کے معنی اگراستطاعت کیے جائیں تو یہ آیت منسوخ ہے جیسا کہ حضرت سلمہ بن اکوع ؓ نے فرمایا ہے اور یہ کبار صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے ہیں۔ اور اس کے معنی اگر عدم استطاعت کیے جائیں تو یہ آیت منسوخ نہیں جیسا کہ حضرت ابن عباس ؓ کا مؤقف ہے۔ ان کے نزدیک یہ آیت انتہائی بوڑھے شخص کے متعلق ہے۔
2۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ نے اس آیت کی ایک اور توجیہ کی ہے، فرماتے ہیں: جو لوگ کھانا دینے کی طاقت رکھتے ہیں وہ صدقہ فطر بطور فدیہ ادا کریں لیکن اس پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ اس طرح مرجع سے پہلے ضمیر کا آنا لازم آتا ہے جو درست نہیں۔ اس کا جواب اس طرح دیا گیا ہے کہ طعام اگرچہ الفاظ کے اعتبار سے متاخر ہے لیکن رتبے کے لحاظ سے مقدم ہے، لہذا اس اعتراض کی کوئی حیثیت نہیں۔ اس آیت میں روزے کے احکام کے بعد صدقہ فطر کا بیان ہے جبکہ دوسری آیت میں مسائل رمضان کے بعد تکبیرات عید کا ذکر ہے۔ (الفوز الکبیر بحث نسخ)