تشریح:
1۔ دورجاہلیت میں اہل عرب کا یہ دستورتھا کہ جب حج یا عمرے کا احرام باندھ لیتے، پھر اگرگھر میں آنے کی ضرورت پڑتی یا سفر حج وعمرہ سے واپس ہوتے تو اپنے گھروں میں دروازے سے آنے کی بجائے پیچھے سے دیوار پھلانگ کر اندر آتے۔ اس انداز سے گھر میں داخل ہونے کو وہ نیکی خیال کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں انھیں تنبیہ فرمائی ہے کہ اس قسم کی بے معنی رسومات کو نیکی سے کوئی واسطہ نہیں بلکہ اصل نیکی اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اور اس کے احکام کی خلاف ورزی سے بچناہے۔
2۔ اس مقام پر ایک اور شرعی قانون کا پتہ چلا کہ جس چیز کو شریعت نے ضروری یا عبادت قرارنہ دیا ہو اسے اپنی طرف سے ضروری اور عبادت خیال کرلینا جائز نہیں، اسی طرح جو شرعاً جائز ہو اسے ناجائز تصور کرنا بھی گناہ ہے۔ واللہ اعلم۔