تشریح:
1۔ حضرت کعب بن عجرہ ؓ کے بال گھنے اور لمبے تھے، عمرہ حدیبیہ کے موقع پر ان کے سر میں اتنی جوئیں پڑ گئیں کہ ان کے چہرے پر گرنے لگیں تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں حکم دیا کہ فدیے کا بندوبست کرکے اپنے سر کو منڈوا دو۔ اس حدیث نے آیت کریمہ کی وضاحت کردی کہ محرم آدمی اگر کسی وجہ سے اپناسرمنڈوا دے تو وہ تین دن کے روزے رکھے یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلائے یا کم از کم ایک بکری ذبح کرے۔
2۔ یہ اس صورت میں ہے جب کسی مجبوری کی وجہ سے دس ذوالحجہ سے پہلے محرم آدمی اپنا سرمنڈوا دے۔ روزوں کے علاوہ کھانا کھلانے یا قربانی دینے کی جگہ کے متعلق اختلاف ہے۔ بعض حضرات کی رائے ہے کہ کھانا یا قربانی مکہ ہی میں دی جائے جبکہ دوسرے اہل علم کا خیال ہے کہ روزوں کی طرح ان کے لیے کوئی خاص جگہ متعین نہیں ہے۔ علامہ شوکانی ؒ نے اس آخری رائے سے اتفاق کیاہے۔ واللہ اعلم۔