تشریح:
1۔ اس باب سے لے کر باب 53 تک پیش کردہ آیات حرمت ربا کے سلسلے میں نازل ہوئیں اس لیے امام بخاری ؒ ہر عنوان کے تحت حضرت عائشہ ؓ سے مروی یہی حدیث لائے ہیں۔ جس میں حرمت خمر کا بھی ذکر ہے۔ اس سے یہی ثابت کرنا مقصود ہے کہ یہ سب آیات حرمت ربا کے متعلق ہیں اور ایک ہی مرتبہ نازل ہوئی ہیں اور آپ نے مسجد نبوی میں تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے سامنے ان کی تلاوت فرمائی جیسا کہ دوسری روایت میں اس کی صراحت ہے۔ (صحیح البخاري، البیوع، حدیث:2084)
2۔ یہاں ایک اشکال ہے کہ شراب کی حرمت تو غزوہ اۃحد کے فوراً بعد نازل ہوئی تھی اور اسی وقت اس کی خریدو فروخت حرام ٹھہری تھی تو اس موقع پر تجارت خمر کی حرمت کے اعلان کا کیا مطلب؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس وقت تجارت خمر کے اعلان سے مقصود اس کی قباحت و شناعت اور اس کی سنگینی کو ظاہر کرنا تھا گویا سوداور شراب سنگینی اور شناعت میں ایک جیسے ہیں یہ بھی ممکن ہے کہ اس وقت مجمع میں رسول اللہ ﷺ نے کچھ ایسے لوگ محسوس کیے ہوں جنھیں تجارت خمر کی حرمت کا علم نہ ہو، اس لیے آپ نے دوبارہ اعلان فرما دیا۔