قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ مُجَاهِدٌ: " الحَلاَلُ وَالحَرَامُ، {وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ} [آل عمران: 7]: يُصَدِّقُ بَعْضُهُ بَعْضًا، كَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الفَاسِقِينَ} [البقرة: 26]، وَكَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {وَيَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يَعْقِلُونَ} [يونس: 100] وَكَقَوْلِهِ: {وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْ} [محمد: 17] {زَيْغٌ} [آل عمران: 7]: شَكٌّ، {ابْتِغَاءَ الفِتْنَةِ} [آل عمران: 7]: المُشْتَبِهَاتِ، {وَالرَّاسِخُونَ فِي العِلْمِ} [آل عمران: 7]: يَعْلَمُونَ {يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ} [آل عمران: 7]: كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا، وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الأَلْبَابِ "ا به

4547. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا رَأَيْتِ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ فَأُولَئِكِ الَّذِينَ سَمَّى اللَّهُ فَاحْذَرُوهُمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ مجاہد نے کہا محكمات سے حلال و حرام کی آیتیں مراد ہیں۔ وأخر متشابهات کا مطلب یہ ہے کہ دوسری آیتیں جو ایک دوسری سے ملتی جلتی ہیں۔ ایک کی ایک تصدیق کرتی ہے، جیسی یہ آیات ہیں «وما يضل به إلا الفاسقين» اور «ويجعل الرجس على الذين لا يعقلون» اور «والذين اهتدوا زادهم هدى» ان تینوں آیتوں میں کسی حلال و حرام کا بیان نہیں ہے تو متشابہ ٹھہریں۔ «زيغ» کا معنی شک۔ «ابتغاء الفتنة» میں فتنہ سے مراد متشابہات کی پیروی کرنا، ان کے مطلب کا کھوج کرنا ہے۔ «والراسخون» یعنی جو لوگ پختہ علم والے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لے آئے یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں۔

4547.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: "وہی تو ہے جس نے تم پر یہ کتاب نازل کی، جس میں سے کچھ آیات محکم ہیں وہی کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور کچھ دوسری متشابہات، یعنی ملتی جلتی ہیں۔ پھر جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور انہیں معنی پہنانے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ ان کے حقیقی معنی اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا، ہاں جو لوگ علم میں پختہ کار ہیں وہ کہتے ہیں: ہمارا ان پر ایمان ہے۔ یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں۔ اور حقیقت یہ ہے کہ کسی چیز سے صحیح سبق تو صرف دانش مند ہی حاصل کرتے ہیں۔" حضرت عائشہ‬ ؓ ب‬یان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو قرآن کریم کی متشابہ آیات کا کھوج لگانے کی کوشش کرتے ہیں تو سمجھ لو کہ یہی وہ لوگ ہیں جن کا نام اللہ تعالٰی نے اصحاب زیغ رکھا ہے۔ ایسے لوگوں سے اجتناب کرو۔‘‘