قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ (لَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا))

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4568. حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامٌ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ عَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ مَرْوَانَ قَالَ لِبَوَّابِهِ اذْهَبْ يَا رَافِعُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْ لَئِنْ كَانَ كُلُّ امْرِئٍ فَرِحَ بِمَا أُوتِيَ وَأَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ مُعَذَّبًا لَنُعَذَّبَنَّ أَجْمَعُونَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَمَا لَكُمْ وَلِهَذِهِ إِنَّمَا دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودَ فَسَأَلَهُمْ عَنْ شَيْءٍ فَكَتَمُوهُ إِيَّاهُ وَأَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ فَأَرَوْهُ أَنْ قَدْ اسْتَحْمَدُوا إِلَيْهِ بِمَا أَخْبَرُوهُ عَنْهُ فِيمَا سَأَلَهُمْ وَفَرِحُوا بِمَا أُوتُوا مِنْ كِتْمَانِهِمْ ثُمَّ قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كَذَلِكَ حَتَّى قَوْلِهِ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ح حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ مَرْوَانَ بِهَذَا

مترجم:

4568.

حضرت علقمہ بن وقاص سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ مروان (امیر مدینہ) نے اپنے دربان سے کہا: اے رافع! حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی خدمت میں جاؤ اور ان سے دریافت کرو کہ اگر وہ شخص جو عطا شدہ چیز سے خوش ہو اور یہ بات بھی پسند کرے کہ ناکردہ فعل پر بھی اس کی تعریف کی جائے، وہ ضرور عذاب سے دوچار ہو گا، تب تو ہم سب عذاب دیے جائیں گے؟ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: مذکورہ آیت کریمہ سے تمہارا (مسلمانوں کا) کیا تعلق؟ اصل واقعہ یہ ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے چند یہودیوں کو بلا کر ان سے کوئی بات دریافت کی تو انہوں نے اصل بات چھپا کر کوئی اور بات بتا دی اور آپ کو باور کرایا کہ آپ کے سوال کا جواب دے کر انہوں نے قابل تعریف کام کیا ہے، اس طرح وہ بات چھپانے سے بھی بہت خوش ہوئے۔ پھر حضرت ابن عباس ؓ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی: ’’اس وقت کو یاد کرو جب اللہ تعالٰی نے اہل کتاب سے عہد و پیمان لیا تھا۔‘‘ (کہ وہ لوگوں کے سامنے کتاب کو وضاحت سے بیان کریں گے) ۔۔ اللہ کے اس ارشاد تک۔۔ کہ وہ اپنے کرتوتوں پر خوش ہوتے ہیں اور چہتے کہ اپنے ناکردہ کاموں پر بھی ان کی تعریف کی جائے۔" عبدالرزاق نے ابن جریج سے روایت کرنے میں ہشام کی متابعت کی ہے۔ حجاج نے ابن جریج سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے ابن ابی ملیکہ نے بتایا، انہوں نے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف سے، انہوں نے خبر دی کہ مروان نے اس حدیث کو بیان کیا ہے۔