قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {لاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا} الآيَةَ:)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: {لاَ تَعْضُلُوهُنَّ} [النساء: 19]: «لاَ تَقْهَرُوهُنَّ»، {حُوبًا} [النساء: 2]: «إِثْمًا»، {تَعُولُوا} [النساء: 3]: «تَمِيلُوا»، {نِحْلَةً} [النساء: 4]: «النِّحْلَةُ المَهْرُ»

4579. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ الشَّيْبَانِيُّ وَذَكَرَهُ أَبُو الْحَسَنِ السُّوَائِيُّ وَلَا أَظُنُّهُ ذَكَرَهُ إِلَّا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ قَالَ كَانُوا إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ كَانَ أَوْلِيَاؤُهُ أَحَقَّ بِامْرَأَتِهِ إِنْ شَاءَ بَعْضُهُمْ تَزَوَّجَهَا وَإِنْ شَاءُوا زَوَّجُوهَا وَإِنْ شَاءُوا لَمْ يُزَوِّجُوهَا فَهُمْ أَحَقُّ بِهَا مِنْ أَهْلِهَا فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي ذَلِكَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ (آیت میں) لا تعضلوهن کے معنی یہ ہیں کہ ان پر جبر و قہر نہ کرو، حوبا یعنی گناہ۔ تعولوا یعنی تميلوا جھکو تم۔ لفظ نحلة مہر کے لیے آیا ہے

4579.

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، وہ درج ذیل آیت کے متعلق فرماتے ہیں: "اے ایمان والو! تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم زبردستی عورتوں کے مالک بن بیٹھو اور نہ اس غرض ہی سے انہیں قید رکھو کہ جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو اس کا کچھ مال لے جاؤ۔" دور جاہلیت کا یہ دستور تھا کہ جب کوئی آدمی مر جاتا تو اس کے رشتہ دار اس کی بیوی کے حق دار خیال کیے جاتے۔ ان میں سے کوئی چاہتا تو اس سے شادی کر لیتا، یا اپنی مرضی کے مطابق کسی دوسری جگہ اس کا نکاح کر دیتا، چاہتے تو بغیر شادی کے اسے پڑا رہنے دیتے، یعنی عورت کے گھر والوں کی نسبت میت کے رشتے دار اس کے زیادہ حق دار خیال کیے جاتے تھے۔ اس زیادتی کے تدارک کے لیے یہ آیت نازل ہوئی۔