قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الغَائِطِ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {صَعِيدًا} [النساء: 43]: «وَجْهَ الأَرْضِ» وَقَالَ جَابِرٌ: «كَانَتِ الطَّوَاغِيتُ الَّتِي يَتَحَاكَمُونَ إِلَيْهَا، فِي جُهَيْنَةَ وَاحِدٌ، وَفِي أَسْلَمَ وَاحِدٌ، وَفِي كُلِّ حَيٍّ وَاحِدٌ، كُهَّانٌ يَنْزِلُ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ» وَقَالَ عُمَرُ: " الجِبْتُ: السِّحْرُ، وَالطَّاغُوتُ: الشَّيْطَانُ " وَقَالَ عِكْرِمَةُ: " الجِبْتُ: بِلِسَانِ الحَبَشَةِ شَيْطَانٌ، وَالطَّاغُوتُ: الكَاهِنُ "

4583.01. حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ هَلَكَتْ قِلَادَةٌ لِأَسْمَاءَ فَبَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهَا رِجَالًا فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَلَيْسُوا عَلَى وُضُوءٍ وَلَمْ يَجِدُوا مَاءً فَصَلَّوْا وَهُمْ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَعْنِي آيَةَ التَّيَمُّمِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «صعيدا‏» زمین کی ظاہری سطح کو کہتے ہیں۔ جابر نے کہا کہ طاغوت بڑے ظالم مشرک قسم کے سردار لوگ جن کے یہاں جاہلیت میں لوگ مقدمات لے جاتے تھے۔ ایک ایسا سردار قبیلہ جہینہ میں تھا، ایک قبیلہ اسلم میں تھا اور ہر قبیلہ میں ہی ایک ایسا طاغوت ہوتا تھا۔ یہ وہی کاہن تھے جن کے پاس شیطان (غیب کی خبریں لے کر) آیا کرتے تھے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ «الجبت» سے مراد جادو ہے اور «الطاغوت» سے مراد شیطان ہے اور عکرمہ نے کہا کہ «الجبت» حبشی زبان میں شیطان کو کہتے ہیں اور «الطاغوت» بمعنی کاہن کے آتا ہے۔

4583.01.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک مرتبہ حضرت اسماء ؓ  کا ہار گم ہو گیا تو نبی ﷺ نے کچھ لوگوں کو اسے تلاش کرنے کے لیے روانہ کیا۔ اس دوران میں نماز کا وقت ہو گیا۔ لوگ باوضو نہیں تھے اور نہ انہیں پانی ہی مل سکا، چنانچہ انہوں نے وضو کے بغیر ہی نماز پڑھ لی۔ اس کے بعد اللہ تعالٰی نے آیت تیمم نازل فرمائی۔