تشریح:
ثمامہ بن اثال ؓ والی روایت کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ محرم 6 ہجری میں رسول اللہ ﷺ نے حضرت محمد بن مسلمہ ؓ کی زیر سرکردگی تیس صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین پر مشتمل ایک دستہ علاقہ نجد کی طرف روانہ فرمایا۔ انھوں نے دیکھا کہ کچھ لوگ مدینہ طیبہ کی طرف جارہے ہیں، صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ان کا راستہ روک کر سردار اثامہ بن اثال ؓ کوگرفتار کرلیا، پھر انھیں مدینہ منور ہ لایا گیا اور مسجد کے ایک ستون سے باندھ دیاگیا۔ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو ثمامہ سے پوچھا:’’اے ثمامہ! تیرا کیاخیال ہے؟‘‘وہ بولا میرا خیال بہتر ہے اگر آپ مجھے قتل کریں گے تو خون والے کو قتل کریں گے اور اگر آپ احسان کریں گے تو شکر گزار پر احسان ہوگا اور اگر آپ مال چاہیں تو جو آپ کہیں پیش کردیا جائے گا۔ رسول اللہ ﷺ یہ جواب سن کر واپس ہوگئے۔ دوسرے دن پھر یہی سوال وجواب ہوئے۔ تیسرے دن بھی ایسا ہی ہوا۔ پھر آپ نے حکم دیاکہ ثمامہ کو چھوڑ دیا جائے، چنانچہ اسے رہاکردیاگیا۔ وہ فوراً مسجد کے قریب ایک باغ میں گیا، غسل کیا اور مسجد میں آگیا، پھر کہا:میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمداللہ کے رسول ہیں۔ پھر کہنے لگا:اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کی قسم! مجھے تمام ر وئے زمین پر آپ سے زیادہ کسی سے دشمنی نہ تھی اوراب آپ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں۔ اللہ کی قسم!مجھے آپ کے دین سے زیادہ کوئی دین بُرا معلوم نہ ہوتاتھا اوراب آپ کا دین مجھے سب سے زیادہ بھلا معلوم ہوتا ہے۔ اللہ کی قسم! میرے نزدیک آپ کے شہر سے بُرا کوئی شہر نہ تھا اوراب آپ کاشہر میرے نزدیک سب شہروں سے بڑھ کر پسندیدہ ہے۔ آپ کے سواروں نے جب مجھے گرفتار کیا تو میں عمرے کاارادہ کررہا تھا اب آپ اس کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟رسول اللہ ﷺ نے اسے مبارک بار دی اور اسے عمرے کا حکم دیا، چنانچہ وہ بغرض عمرہ مکہ مکرمہ چلا آیا تو کسی نے اس سے کہا کہ تو بے دین ہوگیا ہے؟وہ بولا نہیں، بلکہ حضرت محمد ﷺ کے ساتھ ایمان لاکر مسلمان ہوگیا ہوں۔ اب تمہارے دین کی طرف رجوع نہیں کروں گا۔ اللہ کی قسم! اب تمہارے پاس یمامہ سے گندم کا ایک دانہ بھی نہیں آئے گا ،ہاں!اگررسول اللہ ﷺ اس کی اجازت فرمادیں گے تو الگ بات ہے۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4372) اس تفصیلی روایت سے امام بخاری ؒ کے قائم کردہ عنوان کے دونوں جزثابت ہوگئے کہ کسی غیر مسلم کو مسجد میں محبوس کیاجاسکتا ہے اور اسلام لانے سے قبل غسل کرنے مسئلہ بھی ثابت ہوگیا۔