تشریح:
1۔ قرآن کریم میں ہے: "پھر ان ظالموں نے اس بات کو بدل ڈالا جو ان سے کہی گئی تھی تو ہم نے بھی ان ظلم پیشہ لوگوں پر ان کے فسق ونافرمانی کی وجہ سے آسمانی عذاب نازل کیا۔" (البقرة:59/2) بہرحال ان بدبختوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی پوری پوری نافرمانی کی۔ فتح کے بعد ان میں عجزوانکسار کے بجائے فخروگھمنڈ پیدا ہوگیا اور وہ اترانے لگے۔
2۔ اس واقعے سے ان کی نافرمانی اور سرکشی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے جو ان کے اندر پیدا ہوگئی تھی اور احکام الٰہی سے تمسخر اور استہزاء کا بھی پتہ چلتا ہے، واقعہ یہ ہے کہ جب کوئی قوم اخلاق و کردار کے لحاظ سے زوال پذیر ہوجائے تو اس کا معاملہ احکام الٰہیہ کے ساتھ اسی طرح کا ہوجاتا ہے جیسا کہ بنی اسرائیل نے کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں اس خلاف ورزی کی پاداش میں طاعون جیسے موذی مرض میں مبتلا کردیا جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’یہ طاعون اسی رجز اورعذاب کاحصہ ہے جو تم سے پہلے کچھ لوگوں پر نازل ہوا۔‘‘ (صحیح مسلم، السلام، حدیث:5772(2218))