تشریح:
1۔ ایک حدیث میں سورۃ انفال کی شان نزول ان الفاظ میں بیان ہوئی ہے: غزوہ بدر کے اختتام پر یہ صورت پیدا ہوئی کہ جس فریق نے اموال غنیمت لوٹے تھے وہ ان پر قابض ہوگیا۔ ایک دوسرا فریق جس نے کفار کا تعاقب کیا تھا کہنے لگا ہم بھی ان اموال میں برابر کے شریک ہیں کیونکہ اگر ہم کفار کا تعاقب نہ کرتے تو وہ مڑ کر حملہ کرسکتے تھے اور اس طرح یہ فتح شکست میں تبدیل ہوسکتی تھی۔ ایک تیسرا فریق جو رسول اللہ ﷺ کے گردحفاظت کی خاطر حصار بنائے ہوئے تھا، وہ کہنے لگا: ہم بھی ان اموال میں برابر کے حصے دار ہیں کیونکہ ہم آپ کی حفاظت نہ کرتے اور اگر آپ کو کوئی نقصان پہنچتا تو فتح شکست میں بدل سکتی تھی مگر قابضین ایسی باتیں قبول کرنے پر آمادہ نہ تھے جس سے مجاہدین میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ اس تناظر میں یہ سورت نازل ہوئی۔ (مسند أحمد:324/5)
2۔ اس صورت کے آغاز ہی میں مسلمانوں کی اخلاقی کمزوریوں اور ان کی اصلاح کا طریق کار بیان کیا گیا ہے۔
3۔ امام بخاری ؒ نے مذکورہ چند الفاظ کی لغوی تشریح کی ہے۔ سیاق وسباق کے پیش نظر کسی بھی تفسیر کی کتاب سے اس کے معانی دیکھے جاسکتے ہیں۔