قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {وَأَذَانٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولُهُ فَإِنْ تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَإِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ وَبَشِّرِ الَّذِينَ كَفَرُوا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ} )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: آذَنَهُمْ أَعْلَمَهُمْ:

4656. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي تِلْكَ الْحَجَّةِ فِي الْمُؤَذِّنِينَ بَعَثَهُمْ يَوْمَ النَّحْرِ يُؤَذِّنُونَ بِمِنًى أَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ قَالَ حُمَيْدٌ ثُمَّ أَرْدَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَاءَةَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ فِي أَهْلِ مِنًى يَوْمَ النَّحْرِ بِبَرَاءَةَ وَأَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

تمہید کتاب (

باب: آیت (( واذان من اللہ ورسولہ.... )) کی تفسیر ”اور اعلان (کیا جاتا ہے) اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لوگوں کے سامنے بڑے حج کے دن کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے بیزار ہیں، پھر بھی اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر تم منہ پھیرتے ہی رہے تو جان لو کہ تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں ہو اور کافروں کو عذاب درد ناک کی خوشخبری سنا دیجئیے“ 

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

«آذنهم أعلمهم» یعنی ان کو آگاہ کیا۔

4656.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت ابوبکر ؓ نے حج کے موقع پر مجھے ان اعلان کرنے والوں میں رکھا تھا جنہیں آپ نے نحر کے دن منٰی میں یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کرنے کے لیے نہ آئے اور نہ کوئی شخص بیت اللہ کا برہنہ ہو کر طواف کرے۔ حمید نے کہا: پھر نبی ﷺ نے پیچھے سے حضرت علی ؓ کو روانہ کیا اور انہیں حکم دیا کہ سورہ براءت کا اعلان کریں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: پھر حضرت علی ؓ نے ہمارے ساتھ میدان منٰی میں دسویں تاریخ کو اعلان براءت کیا، نیز یہ بھی کہ کوئی مشرک آئندہ سال سے حج کرنے نہ آئے اور نہ کوئی بیت اللہ کا طواف ننگا ہو کر کرے۔