قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {الَّذِينَ يَلْمِزُونَ المُطَّوِّعِينَ مِنَ المُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {يَلْمِزُونَ} [التوبة: 79]: «يَعِيبُونَ»، وَ {جُهْدَهُمْ} [التوبة: 79]: " وَجَهْدَهُمْ: طَاقَتَهُمْ "

4669. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ أَحَدَّثَكُمْ زَائِدَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ فَيَحْتَالُ أَحَدُنَا حَتَّى يَجِيءَ بِالْمُدِّ وَإِنَّ لِأَحَدِهِمْ الْيَوْمَ مِائَةَ أَلْفٍ كَأَنَّهُ يُعَرِّضُ بِنَفْسِهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «يلمزون» کا معنی عیب لگاتے ہیں، طعنہ مارتے ہیں۔ «جهدهم» (جیم کے ضمہ) اور «جهدهم» جیم کے نصب کے ساتھ دونوں قرآت ہیں۔ یعنی محنت مزدوری کر کے مقدور کے موافق دیتے ہیں۔یعنی یہ ایسے بد زبان ہیں جو صدقات کے بارے میں نفل صدقہ دینے والوں مسلمانوں پر طعن کرتے ہیں۔

4669.

حضرت ابو مسعود انصاری ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ جب ہمیں صدقہ کی ترغیب دیتے تو ہم میں کوئی محنت و مزدوری کر کے لاتا اور بڑی مشکل سے ایک مد (کھجوریں) صدقہ کرتا لیکن آج ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جن کے پاس لاکھوں درہم ہیں۔ گویا ان کا اشارہ خود اپنی طرف تھا۔