قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ:{وَأَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَزُلَفًا: سَاعَاتٍ بَعْدَ سَاعَاتٍ، وَمِنْهُ سُمِّيَتِ المُزْدَلِفَةُ، الزُّلَفُ مَنْزِلَةٌ بَعْدَ مَنْزِلَةٍ، وَأَمَّا {زُلْفَى} [سبأ: 37]: فَمَصْدَرٌ مِنَ القُرْبَى، ازْدَلَفُوا: اجْتَمَعُوا، {أَزْلَفْنَا} [الشعراء: 64]: جَمَعْنَا "نا .

4687. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ هُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنْ امْرَأَةٍ قُبْلَةً فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَأُنْزِلَتْ عَلَيْهِ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ قَالَ الرَّجُلُ أَلِيَ هَذِهِ قَالَ لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

تمہید کتاب (

باب: آیت (( واقم الصلٰوۃ طرفی النھار.... الایۃ )) کی تفسیر ”اور تم نماز قائم کرو، دن کے دونوں سروں پر اور رات کے کچھ حصوں میں، بیشک نیکیاں مٹا دیتی ہیں بدیوں کو، یہ ایک نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کے لیے“

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «زلفا» یعنی گھڑی گھڑی اسی سے «مزدلفة» ہے۔ کیونکہ لوگ وہاں وقفہ وقفہ سے آتے رہتے ہیں اور «زلف» منزلوں کو بھی کہتے ہیں۔ «زلفى» کا لفظ جو سورۃ ص میں ہے جیسے «قربى» یعنی نزدیکی۔ «ازدلفوا» کا معنی جمع ہو گئے۔ «أزلفنا» متعدی ہے۔ یعنی ہم نے جمع کیا۔ ایک شخص کسی غیر عورت کو ہاتھ سے چھونے یا صرف بوسہ دے دینے کا مرتکب ہو گیا تھا اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔

4687.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کسی اجنبی عورت کا بوسہ لے لیا۔ اس کے بعد وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا گناہ بیان کیا تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: "آپ دن کے دونوں اطراف میں اور کچھ رات گئے نماز پڑھیں۔ بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں۔ یہ ایک یاد دہانی ہے یاد کرنے والوں کے لیے۔" اس شخص نے آپ ﷺ سے دریافت کیا: آیا یہ امر خاص میرے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا: "نہیں، بلکہ میری امت میں سے جو بھی اس پر عمل کرے یہ سب کے لیے ہے۔"