تشریح:
1۔ ایک روایت میں اس کی تفصیل بیان ہوئی ہے۔ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! میں نے ایک عورت سے جماع کے علاوہ سب کچھ کیا ہے۔ میں حاضر ہوں میرے متعلق جو چاہیں فیصلہ فرمائیں حضرت عمرؓ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تجھ پر پردہ ڈالا تھا۔ بہتر تھا کہ تو خود بھی اس پر پردہ پوشی کرتا لیکن رسول اللہ ﷺ نے اسے کوئی جواب نہ دیا وہ اٹھ کر چلا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے پیچھے ایک آدمی کو بھیجا اور اسے بلا کر مذکورہ آیت سنائی قوم سے ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! کیا یہ حکم خاص اس کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا: "نہیں بلکہ تمام لوگوں کے لیے ہے۔" (صحیح مسلم التوبہ حدیث 7004۔(2763)) ایک دوسری روایت میں ہے: " کیا تونے اچھی طرح وضو کر کے نماز نہیں پڑھی؟" اس نے کہا: کیوں نہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے تیرا گناہ معاف کردیا ہے۔" (صحیح مسلم التوبہ حدیث7007(2765))
2۔ سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "پانچوں نمازیں جمعہ دوسرے جمعے تک اور رمضان دوسرے رمضان تک کے گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں جبکہ وہ بڑے گناہوں سے اجتناب کرتا رہے۔ (صحیح مسلم الطہارۃ حدیث552۔(233))
3۔ نیکیوں سے برائیاں ختم ہونے کی تین صورتیں ہیں۔ ©جو شخص نیکیاں بکثرت کرے اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ©اس سے برائی کی عادت چھوٹ جاتی ہے۔ ©جس معاشرے میں نیکی کے کام بکثرت ہو رہے ہوں برائیاں خود بخود وہاں سے رخصت ہو نے لگتی ہیں۔ واللہ اعلم۔