قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (سُورَةُ الحِجْرِقَوْلِهِ: {إِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ مُبِينٌ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4701. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَضَى اللَّهُ الْأَمْرَ فِي السَّمَاءِ ضَرَبَتْ الْمَلَائِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ كَالسِّلْسِلَةِ عَلَى صَفْوَانٍ قَالَ عَلِيٌّ وَقَالَ غَيْرُهُ صَفْوَانٍ يَنْفُذُهُمْ ذَلِكَ فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا لِلَّذِي قَالَ الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ فَيَسْمَعُهَا مُسْتَرِقُو السَّمْعِ وَمُسْتَرِقُو السَّمْعِ هَكَذَا وَاحِدٌ فَوْقَ آخَرَ وَوَصَفَ سُفْيَانُ بِيَدِهِ وَفَرَّجَ بَيْنَ أَصَابِعِ يَدِهِ الْيُمْنَى نَصَبَهَا بَعْضَهَا فَوْقَ بَعْضٍ فَرُبَّمَا أَدْرَكَ الشِّهَابُ الْمُسْتَمِعَ قَبْلَ أَنْ يَرْمِيَ بِهَا إِلَى صَاحِبِهِ فَيُحْرِقَهُ وَرُبَّمَا لَمْ يُدْرِكْهُ حَتَّى يَرْمِيَ بِهَا إِلَى الَّذِي يَلِيهِ إِلَى الَّذِي هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ حَتَّى يُلْقُوهَا إِلَى الْأَرْضِ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى الْأَرْضِ فَتُلْقَى عَلَى فَمْ السَّاحِرِ فَيَكْذِبُ مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ فَيُصَدَّقُ فَيَقُولُونَ أَلَمْ يُخْبِرْنَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا يَكُونُ كَذَا وَكَذَا فَوَجَدْنَاهُ حَقًّا لِلْكَلِمَةِ الَّتِي سُمِعَتْ مِنْ السَّمَاءِ

مترجم:

4701.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جب اللہ تعالٰی کسی حکم کا فیصلہ کرتا ہے تو فرشتے اس کا حکم بجا لانے کے لیے نہایت عاجزی کے ساتھ اپنے پر پھڑ پھڑاتے ہیں اور ایسی آواز پیدا ہوتی ہے جیسے کسی صاف پتھر پر زنجیر کھینچی جا رہی ہو۔ (سفیان بن عیینہ کے علاوہ) دوسرے راویوں نے صفوان کے بعد ينفذهم ذلك الفاظ ذکر کیے ہیں، اس طرح اللہ تعالٰی فرشتوں تک اپنا پیغام پہنچا دیتا ہے۔ پھر جب ان کے دلوں سے خوف زائل ہو جاتا ہے تو ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے کیا فرمایا ہے؟ تو ایک دوسرے کو وہ بتاتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے حق فرمایا ہے اور وہ برتر و بزرگ ہے۔ (فرشتوں کی) یہ باتیں چوری سے بات اڑانے والے شیطان پا لیتے ہیں اور وہ اس طرح ایک دوسرے کے اوپر ہوتے ہیں۔ راوی حدیث سفیان نے اپنے ہاتھ سے ان کی حالت بیان کی، انہوں نے اپنے دائیں ہاتھ کی انگلیاں کشادہ کیں اور ان کو ایک دوسرے پر رکھا۔ پھر کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بات سننے والے کو آگ کا شعلہ لگتا ہے جو اسے اپنے نیچے والے کو بات پہنچانے سے پہلے پہلے بھسم کر دیتا ہے۔ اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ وہ شعلہ اس تک نہیں پہنچتا اور وہ اپنے نیچے والے شیطان کو بات پہنچا دیتا ہے، وہ اس سے نیچے والے کو، اس طرح وہ بات زمین تک پہنچا دیتے ہیں۔ اور کبھی سفیان نے کہا: وہ بات زمین تک پہنچ جاتی ہے۔ پھر وہ بات کاہن کے منہ میں ڈال دی جاتی ہے اور وہ اس بات کے ساتھ سو جھوٹ ملا دیتا ہے۔ پھر جب کوئی بات سچی نکل آتی ہے تو لوگ کہنے لگتے ہیں: دیکھو اس (نجومی) نے فلاں فلاں دن ہمیں یہ خبر نہ دی تھی کہ آئندہ ایسا ایسا ہو گا اور ویسا ہی ہوا ہے؟ اس کی بات سچی نکلی، حالانک وہ، وہ بات ہوتی ہے جو آسمان سے چرائی گئی تھی۔