تشریح:
1۔ ترجیع گلے میں آواز پھیرنے کو کہتے ہیں جیسے خوش الحان لوگ کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس انداز سے قرآن پڑھنا اونٹنی پر بیٹھنے کی وجہ سے اضطراری نہیں تھا بلکہ آپ نے ارادہ اور اختیار سے خوش الحانی کے طورپر اس انداز کو اختیار کیا تھا کیونکہ ایک روایت میں ہے کہ آپ بڑی نرمی کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کررہے تھے۔ (صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث:5047)
2۔ آپ نے اس موقع کے علاوہ بھی قرآن مجید کی تلاوت اس انداز سےفرمائی ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ کسی نے پوچھا: آپ ترجیع کیسے کرتے تھے؟ تو بتایا گیا کہ آآآ تین بار مد کے ساتھ آواز کو دہراتے تھے۔ (صحیح البخاري، التوحید، حدیث:7540) اس انداز سے تلاوت کرنے میں خوشی کے جذبات بھی شامل تھے کیونکہ آپ فاتحانہ طور پر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تھے۔ واللہ اعلم۔