تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ قرآن پڑھنے کی دوران میں اس آدمی کو ایک بادل نے ڈھانپ لی جو اس کے قریب ہوتا گیا۔ اس وقت اس کا گھوڑا بدکنے لگا۔ (صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث:5011)
2۔ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس بادل میں جو تجھے چراغ نظر آئے تھے وہ فرشتوں کی ایک جماعت تھی جو قرآن سننے کے لیے آئے تھے اور اگر تو اپنی تلاوت کو جاری رکھتا تو وہ صبح کے وقت لوگوں سے چھپ نہ سکتے بلکہ لوگ انھیں اپنی آنکھوں سے دیکھتے۔‘‘ (صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث:5018) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر ان الفاظ سے عنوان قائم کیا ہے۔ (باب نُزُولِ السَّكِينَةِ وَالْمَلائِكَةِ عِنْدَ ... قراءة القرآن) ’’تلاوت قرآن کے وقت سکینت اور فرشتوں کا نازل ہونا۔‘‘ (صحیح البخاري، فضائل القرآن، باب:15) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اس طرح کے کئی واقعات رونما ہوئے تھے۔ واللہ اعلم۔