تشریح:
1۔ اس حدیث کی وضاحت ہم نے سورہ بقرہ آیت:158 باب:21 حدیث:4495۔ کے فوائد میں کردی ہے قارئین کرام اسے ایک نظر دیکھ لیں۔
2۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے منات کے تعارف کے پیش نظر اس حدیث کو یہاں ذکر کیا ہے۔ (بِالْمُشَلَّلِ مِنْ قُدَيْدٍ) میں منات کا آستانہ تھا۔ اساف اور نائلہ نامی دو بت صفا اور مروہ پر نصب تھے مسلمانوں نے انھیں نیست ونابود کر کے وہاں تو حید کا پرچم لہرادیا۔
3۔ قرون اولیٰ کے بعد ایک مرتبہ پھر عرب کی سر زمین میں شرکیہ مظاہر عام ہو گئے تھے اللہ تعالیٰ نے مجدد الدعوۃ شیخ محمد بن عبدالوہاب کو توفیق دی انھوں نے درعیہ کے حاکم کو ساتھ ملا کر ان کا مظاہر شرک کو ختم کیا اور اسی دعوت کی تجدید ایک مرتبہ پھر والی نجد و حجاز سلطان عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نےکی اور تمام پختہ قبروں اور آستانوں کا خاتمہ کیا۔ الحمد للہ! اب سعودی عرب میں اسلامی احکام کے مطابق نہ کوئی پختہ قبر ہے اور نہ کوئی مزار ہی نظر آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ موجودہ سعودی عرب حکومت کو تا دیر قائم رکھے اور اس کے بد خواہوں کا خود محاسبہ کرے جو دن رات اس کے خلاف خبث باطن کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔