تشریح:
ایک روایت میں ہے کہ اس خولدار موتی کاطول ساٹھ میل ہوگا۔ (صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث:3243) اس حدیث کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل جنت اللہ کا دیدار نہیں کر پائیں گے کیونکہ اس کے چہرے پر کبریائی کی چادر ہوگی۔ لیکن دیگر احادیث میں اہل جنت کے لیے دیدار باری تعالیٰ کی صراحت آئی ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے: اہل جنت، جنت میں چلے جائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تمھیں کسی چیز کی ضرورت ہے تو میں تمھیں مزید عطا فرماؤں؟ وہ عرض کریں گے: کیا تو نے ہمارے چہرے سفید نہیں کر دیے؟ کیا تو نے ہمیں جنت میں داخل نہیں کر دیا؟ کیا تو نے ہمیں جہنم کی آگ سے نہیں بچا لیا؟ فرمایا: پھر حجاب اٹھا دیا جائے گا تو وہ اللہ کے چہرے کا دیدار کریں گے۔ انھیں جنت میں جو کچھ عطا کیا گیا ہوگا، ان میں سے اپنے رب کا دیدارانھیں سب سے زیادہ محبوب ہوگا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:’’ان لوگوں کے لیے جنھوں نے اچھے اعمال کیے اچھا ثواب ہےاور اس کے علاوہ بھی ہوگا۔‘‘ (یونس: 26 و صحیح مسلم، الإیمان، حدیث:449،450(181))